Maktaba Wahhabi

300 - 545
2۔ بروکر صرف اپنے مفاد کو عزیز رکھتا ہے اور اس ضمن میں اُسے متعدد بار جھوٹ کا سہارا بھی لینا پڑتا ہے مثلاً بیچی جانے والی چیز کے عیب سے خریدار کو لا علم رکھنا جبکہ اُس کا عیب اُسے معلوم ہوتا ہے۔ 3۔ غلط بیانی سے کام لینا اور فریقین کی غلط رہنمائی(Miss Guide) کرنا مثلاً بائع (Seller) سے کہنا کہ یہ بہت اچھی آفر ہے ورنہ مارکیٹ تو بالکل گرچکی ہے اور مزید اُترنے والی ہے ایسا نہ ہو کہ بالکل زیروہوجائے دوچار لاکھ کو کیا دیکھنا،اور مشتری ((Purchaser کو یہ کہہ کر آمادہ کرنا کہ اس وقت مارکیٹ تو کافی چڑھی ہوئی ہے اور مزید چڑھنے کا امکان ہے ایسا نہ ہو کہ پھر مالک مکان کو بھی اُس کی بھنک پڑجائے اور چیز ہاتھ سے نکل جائے۔علی ھذا لقیاس ،یہ باتیں شاید اُن کے فن کا حصہ ہوتی ہیں اگر وہ ایسا نہ کریں تو اُنہیں بروکر کون کہے؟ 4۔ متعین کمیشن کے علاوہ بھی اکثر بروکر ٹاپ(Top) مارنے کی کوشش کرتے ہیں مثلاً مشتری(Purchaseer) کو50 لاکھ پرآمادہ کرلیا،لیکن بائع(Seller) سے کہا جائے گا کہ مشتری(Purchaseer) 45 سے اُوپر راضی نہیں ہورہا اور اگربہت تیر مارلیا تو شاید 46 لاکھ تک راضی ہوجائے اور اگربائع(Seller) نے کہہ دیا کہ میری مشتری (Purchaseer) سے میٹنگ کرادی جائے تاکہ میں خوداُسے 50 پر لانے کی کوشش کردیکھوں تب بروکر اُسے اصل پارٹی سے ملوانے کے بجائے اپنے کسی دوست کو فرضی پارٹی بنا کر اُس کے سامنے لائے گا اور وہ منصوبے کے مطابق 45،46 سے اوپر نہیں بڑھےگا اس طرح اصل پارٹی سے 50 لاکھ وصول کی جائیں گے جبکہ بائع(Seller) کے حصے میں 45،46 آئیں گے اور باقی 4،5لاکھ بروکر کی چالاکی کی نذر ہوجائیں گے اور مزید فریقین سے دوفیصد(2٪) کمیشن بھی انتہائی معصومیت اور سنجیدگی سے وصول کر لیا جائے گا ،ایسی تمام شکلیں شریعت کی نظر میں ناجائز اور حرام ہیں۔
Flag Counter