Maktaba Wahhabi

302 - 545
کے ابتدائی بول تھے”خدا جانے پردے میں کیاہورہا ہے“ طبلے کی تھاپ پر جب قوال نے خوب جھوم جھوم کر اس جملے کو حسبِ عادت پندرہ بیس مرتبہ دہرایا تو باورچی کو بہت غصہ آیا اُس نے حالتِ غصہ میں قنات ہٹائی اور کہا کہ”اتنا بے صبرہ ہے تو دیکھ لے تیرے لیے کھانا بن رہا ہے اور کچھ نہیں“ آدھے گھنٹے سے ایک ہی بات کیے جارہا ہے”خدا جانے پردے میں کیاہورہا ہے“ جہلا میں اس کا تقدس اسقدر ہے کہ وہ مطلق لفظِ قوالی استعمال نہیں کرتے بلکہ قوالی شریف کا نام دیتے ہیں۔ 1985,86ء کی بات ہے جن دنوں بندہ جامعہ کراچی میں ایم اے عربی کا طالب علم تھا کراچی یونیورسٹی کے پوائنٹس چلا کرتے تھے لیکن کبھی ٹائمنگ آوت ہوجاتے تو ہم پرائیویٹ مزدے وغیرہ میں جایاکرتے تھے اسی طرح ایک دن غالباG.7 میں جانے کا اتفاق ہواصبح کا ٹائم تھا ڈرائیور نے فل آواز میں گانے لگارکھے تھے بندہ نے ازراہِ نصیحت کہاکہ صبح صبح تو کچھ خوف خداکرلیاکرو اگرضرور کچھ لگانا بھی ہے توتلاوت قرآن لگادیا کرومیری بات ابھی پوری نہیں ہوئی تھی کہ سوار لوگوں میں سے ایک صاحب بولے ہاں اُستاد،صاحب ٹھیک کہہ رہے ہیں صبح صبح اللہ،رسول کا نام لیناچاہیے ڈرائیور نے جھٹ سے کیسٹ ہٹائی اور قوالی کی کیسٹ لگادی جس کے بول تھے۔ ”بھردوجھولی میری یا محمد،لوٹ کر میں نہ جاؤں گاخالی“ (العیاذباللہ) اب دل میں ایس کُڑھا کہ یا اللہ اس سے تو وہی گانا ہی ٹھک تھا اُس میں تو مطلق گناہ تھا اس میں تونرا شرک ہے اورشریک صرف گناہ ہی نہیں بلکہ گناہ عظیم ہے اور اللہ جل جلالہ کو اتنا ناپسند ہے کہ اگربندہ تو بہ کیے بغیرمرجائے تو گناہگار کی بخشش کی تو اُمید کی جاسکتی ہے لیکن مشرک کے لیے قطعی حکم ہے:
Flag Counter