Maktaba Wahhabi

399 - 545
نہ لفظ اسلامی ہٹنے سے وہ چیزغیر اسلامی ہوتی ہے یہاں تک تو شاید کسی کو اختلاف نہ ہو۔ کیونکہ اسلام کی اساس نظریات و عقائد پر ہے لیکن مخالفت برائے مخالفت میں اس حد تک آگے نکل جانا کہ جوئے، شراب اور اقتصادیات میں کوئی فرق نظر نہ آئے۔یہ قرین انصاف نہیں ہے۔ اس اعتراض کا تو مطلب یہ ہوا کہ مسلمانوں کی معیشت اسلامی ہو ہی نہیں سکتی حالانکہ قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں حلال معیشت اختیار کرنے کو فرض قراردیا گیا ہے اور یہ فریضہ اتنا اہم ہے کہ اللہ رب العزت نے اسے اختیار کرنے کے لیے اپنے انبیاء کو بھی تنبیہ فرمائی: ﴿يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ كُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَاعْمَلُوا صَالِحًا[1] ”اے انبیاء کی جماعت پاکیزہ رزق کھاؤ اور عمل صالح کرو۔“ گویا اعمال صالحہ بھی تبھی مفید ہو سکتے ہیں جب صالح عمل کرنے والے کا انحصار حلال روزی اور حلال معیشت پر ہو۔ بعض نے کہا کہ بینک اور اسلام دو متضاد حقیقتیں ہیں جو کبھی ایک نہیں ہو سکتیں یہ بہت بڑی بات ہے۔ کفر اور اسلام بھی دو متضاد حقیقتیں ہیں لیکن ہم نے الحمد اللہ کافر کو کفر سے نکل کراسلام میں داخل ہوتے دیکھا ہے۔رجوع الی اللہ کے دروازے علماء بند نہیں کر سکتے اگر کوئی ادارہ یا شخص اپنی پالیسیوں کو اسلام کے زیر اثر لانا چاہتا ہے، سُود کی لعنت سے بچنا چاہتا ہے اور اللہ جل جلالہ سے ڈرتے ہوئے کسب حلال کے لیے کوشاں ہے تو کیا اُس کا یہ عمل اب اس لیے ممکن نہیں رہا کہ ٪90 لوگ سُودی معیشت پر انحصار کر رہے
Flag Counter