Maktaba Wahhabi

429 - 545
"وَإِنْ جَاءَ أَحَدُهُمَا بِأَلْفِ دِرْهَمٍ، وَالْآخَرُ بِأَلْفَيْ دِرْهَمٍ فَاشْتَرَكَا عَلَى أَنَّ الرِّبْحَ وَالْوَضِيعَةَ نِصْفَانِ: فَهَذِهِ شَرِكَةٌ فَاسِدَةٌ......"[1] ”اگر دونوں میں سےایک نے ایک ہزار درھم لگائے اور دوسرے نے دوہزار درہم لگائے اور اس شرط پر شریک ہوئے کہ نفع ونقصان دونوں کا آدھا آدھا ہوگا تویہ شرکت ناجائز ہے“ البتہ اگر معاہدہ اس اصول پر کیاجائے کہ”نقصان سرمایہ کاری کی نسبت سے برداشت کرنا ہوگا“تب اس کی صحت پر فقہاء کا اجماع ہے۔[2] 6۔مشارکہ کاعام اُصول یہ ہے کہ ہر شریک کو مشارکہ کےانتظام وانصرام (Management) میں حصّہ لینےاور اس کے لیے کے لیے کام کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے، تاہم شرکاء اس شرط پر بھی اتفاق کر سکتے ہیں کہ مینجمنٹ ان میں سے فلاں شریک کے ذمہ ہوگی اور باقی شرکاء میں سے کوئی بھی مشارکہ کے لیے کام نہیں کرے گا، لیکن اس صورت میں غیر عامل شریک(Sleeping Partner) اپنی سرمایہ کاری کی حد تک ہی نفع کا مستحق ہوگا اور اس کے لیے خاص کی گئی نفع کی نسبت اس کی سرمایہ کاری کی نسبت سے زائد نہیں ہوگی۔ 7۔اگر سارے شرکاء مشترکہ کاروباری مہم کے لیے کام کرنے پر اتفاق کرتے ہیں تو اس کاروبار کے تمام معاملات میں ہر شریک دوسروں کا وکیل سمجھا جائے گا اور کاروبار کے عام حالات میں ان میں سے کوئی شریک جو کام بھی کرے گا اس کے بارے میں یہ تصور کیا جائے گا کہ دوسروں نے بھی اس کی منظوری دی ہے۔
Flag Counter