Maktaba Wahhabi

438 - 545
عقد کر رہے ہیں جب اپنے شریک کے ساتھ جائز ہے تو اجنبی کے ساتھ بھی جائز ہو گا۔ ٭ مندرجہ بالا عبارت سے یہ بات واضح ہوئی کہ: الف: اگر ایک شریک اپنا کل یا بعض حصہ کسی دوسرے شریک کو کرایہ پر دے تو بالا تفاق تمام فقہاء کے نزدیک جائز ہے۔ ب:اگر ایک شریک کسی اجنبی (غیر شریک) کو اپنا حصہ کرایہ پر دے تو امام ابو حنیفہ اور امام زفر رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ناجائز ہے، البتہ بقیہ ائمہ کرام نزدیک جائز ہے۔ شرکت متناقصہ میں تمویلی ادارہ اپنے یونٹ اپنے شریک کو کرایہ دے رہا ہے نہ کہ غیر شریک کو لہٰذا تمام فقہاء کرام کے نزدیک جائز ہوا۔ ج: تیسرا مسئلہ یہ ہے کہ تمویلی ادارہ اپنے یونٹ عمیل کو فروخت بھی کر رہا ہے اور یہ عمیل اس کے ساتھ شریک بھی ہے آیا کوئی شریک مشاع شئے میں اپنا حصہ فروخت کر سکتا ہے؟ تو اس کا حکم ذیل میں تفصیل سے ذکر کیا جاتا ہے۔ 1۔اگر کوئی ایک شریک مشاع شئے میں سے اپنا حصہ فروخت کر رہا ہے تو اگر اس کا فروخت ہونے والا حصہ زمین اور تعمیراتی حصہ دونوں پر مشتمل ہے تو بالا تفاق جائز ہے۔ 2۔لیکن اگر وہ فروخت کردہ حصہ صرف تعمیرات پر مشتمل ہے تو اگر وہ اپنے دوسرے شریک کو فروخت کر رہا ہے، تو بھی بالا تفاق جائز ہے۔ 3۔اور اگر وہ فروخت ہونے والا حصہ جو صرف تعمیرات پر مشتمل ہے، کسی اجنبی آدمی کو فروخت کیا جائے تو اس میں اختلاف ہے۔
Flag Counter