Maktaba Wahhabi

453 - 545
اور بیع اپنی صاف گوئی، ایمانداری اور دیانت داری اور ہر قسم کی غلط بیانی سے پاک ہونے کے سبب بیع الامانہ بھی کہلاتی ہے، مزید توضیح کے لیے محترم جناب مولانا تقی عثمانی صاحب کی عبارت سے دو اقتباسات ملاحظہ فرمائیں: 1۔مرابحہ حقیقت میں اسلامی فقہ کی ایک اصطلاح ہے اور اس سے مراد ایک خاص قسم کی بیع ہوتی ہے جس کا اپنے اصل تصور کے اعتبار سے تمویل کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے، اگر کوئی بائع اپنے خریدار کے ساتھ اس پر اتفاق کر لیتا ہے کہ وہ اسے ایک متعین سامان متعین نفع پر دے گا جسے اس سامان کی لاگت پر زائد کیا جائے گا تو اسے ”مرابحہ“کہاجاتا ہے، مرابحہ کا بنیادی عنصر یہ ہے کہ بیچنے والا اس لاگت کو ظاہر کرتا ہے جو اس نے اس سامان کے حصول پر برداشت کی ہے اور اس پر کچھ نفع شامل کر لیتا ہے، یہ نفع ایک متعین رقم کی شکل میں بھی ہو سکتا ہے اور فیصدی شرح پر مبنی بھی۔ مرابحہ کی صورت میں ادائیگی بروقت بھی ہو سکتی ہے اور بعد میں آنے والی کسی تاریخ پر بھی جس پر فریقین متفق ہوں۔ اس لیے مرابحہ لازمی طور پر مؤجل ادائیگی (Deferred Payment)پر دلالت نہیں کرتا۔[1] مزید فرماتے ہیں: 2۔مرابحہ اپنی اصل شکل میں ایک سادہ بیع ہے، وہ واحد خصوصیت جو اسے باقی اقسام کی بیوع سے ممتاز کرتی ہے وہ یہ ہے کہ مرابحہ میں بائع صراحتاً خریدار کویہ بتاتا ہے کہ اسے کتنی لاگت آئی ہے اور لاگت پر وہ کتنا نفع لینا چاہتا ہے اگر کوئی شخص اپنی کوئی چیز ایک متعین قیمت پر فروخت کرتا ہے جس میں لاگت کا کوئی
Flag Counter