Maktaba Wahhabi

469 - 545
”بکیر بن عتیق فرماتے ہیں کہ میں نے سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے کہا میں نے فصل کاٹنے یا گاہنے تک بیع کی ہے اُنھوں نے کہا کہ معلوم مقدار اور متعین مدت تک سودا کرو۔“ ان دونوں صورتوں میں چونکہ مدت میں ابہام ہے اس لیے یہ جائز نہیں ہیں۔ 7۔مخصوص باغ یا زمین کے مخصوص قطعہ کی پیداوار میں بیع سلم نہیں ہو سکتی کیونکہ اس میں غرر پایا جاتا ہے، ممکن ہے وہ باغ پھل نہ دے یا قطعہ زمین میں فصل ہی نہ ہو۔ سعید بن سَعْنَہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: (هَل لَكَ أَن تَبِيْعَنِي تَمرًا مَعْلُوماً إِلَى أجل مَعْلُوم مِنْ حَائِط بَنِي فُلَان؟ قَالَ: ( لَا أبيعك من حَائِطٍ مُسَمّىً، بَلْ أبيعُكَ أوْسُقًا مُسَمَّاة إِلَى أجلٍ مُسَمّىً)[1] ”کیا آپ مجھے فلاں کے باغ سے متعین مدت کے لیے متعین کھجوریں فروخت کریں گے آپ نے فرمایا متعین باغ سے نہیں بلکہ متعین وسق ، متعین مدت کے لیے فروخت کرتا ہوں۔“ ٭شیخ الاسلام حافظ بن حجر رحمۃ اللہ علیہ رقم طراز ہیں: "وَنَقَلَ اِبْن الْمُنْذِر اِتِّفَاق الْأَكْثَر عَلَى مَنْع السَّلَم فِي بُسْتَان مُعَيَّن لِأَنَّهُ غَرَر."[2] ”ابن منذر نے نقل کیا ہے کہ متعین باغ میں سلم کی ممانعت پر اکثر (جمہور) کا اتفاق ہے۔“
Flag Counter