Maktaba Wahhabi

47 - 545
ربا کے بارے میں نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہدایات وتعلیمات کتاب اللہ کی یہ آیات جن کا ذکر اوپر کیا گیا ہے،سود کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر واضح کرتی ہیں۔اس پر مستزاد سنت نبویہ کی وہ نصوص اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وہ تشریحات ہیں،جو مسئلہ کے ہر پہلو پر روشنی ڈالتی ہیں اور زمانہ جاہلیت سے جاری اس بدترین سودی نظام کی بیخ کنی کےلیے بہترین علمی وفکری مواد فراہم کرتی ہیں۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے انہی فرامین اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عملی روئیے کا ہی نتیجہ تھا کہ عہدنبوی اور عصر خلافت میں مسلمان سود کی بو سے بھی شدید نفرت کرنے لگ گئے تھے۔اسی کی برکت تھی کہ مسلمان معاشرے کا مالی نظام اس قدر مستحکم ہوگیا تھا کہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات طیبہ میں یہ اعلان فرمادیا تھا کہ: ((مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا فَإِلَيْنَا))[1] ”مرنے والا جو ترکہ چھوڑدےگا وہ اس کے وارثوں کےلیے ہے،اور جو شخص قرض چھوڑ کر مرے وہ ہمارے ذمہ ہے۔“ اورپھر اسلامی سلطنت میں یہ منظر بھی چشم فلک نے دیکھا کہ زکوٰۃ ادا کرنے والے مال لیکر پھرتے ہیں اور کوئی صدقہ وصول کرنے والا نہیں ملتا۔ مسلم معاشرے میں جب تک یہودی اثر ونفوذ دوبارہ نہیں آیا اس وقت تک مسلمان سود سے ناآشنا رہے اور ان پر اللہ کی رحمت کی برکھا برستی رہی۔یہودی جب دوبارہ بالواسطہ اسلامی دنیا میں گھسے،مسلمانوں کے عقائد پر حملہ کیا،اخلاق میں زوال کا سبب بنے اور ان کے مالی نظام پرقبضہ کیا،اور سود کو پھر سے مسلمانوں میں رواج دیدیا،تب سے مسلم معاشرے روبزوال ہیں،اور ان کا مالی نظام متزلزل ہے۔خصوصاً
Flag Counter