Maktaba Wahhabi

511 - 545
4۔گویا بیمہ کمپنی کاکاروبار بینک کے کاروبار سے بھی زیادہ منفعت بخش ہے اور معیشت پر اس کے بعینہ وہی اثرات مرتب ہوتے ہیں جو اثرات سودی کاروبار سےہوتے ہیں یعنی عوام کی دولت سے صرف امیر طبقہ ہی فائدہ اٹھاتا ہے بالفاظ دیگرگردش دولت کا رخ غریب سے امیر کی طرف ہوتا ہے۔ 5۔جبکہ بیت المال کوئی کاروباری ادارہ نہیں ہے وہ صرف حاجت مندوں کی حاجت روائی کے لیے قائم کیا جاتا ہے جس میں گردش دولت کا رُخ امیر سے غریب کی طرف ہوتا ہے یعنی اغنیاء سے زکوٰۃ صدقات لیے جاتے ہیں اور مفلس نادار اورحاجت مندوں میں تقسیم کئے جاتے ہیں۔ 6۔بیمہ کے نظام کو باہمی تعاون کا نظام کہنا دراصل حقائق سے چشم پوشی ہے بیمہ کمپنی ہر بیمہ دار سے علیحدہ علیحدہ دو طرفہ معاہدہ کرتی ہےاور کوئی بھی بیمہ دار دوسرے بیمہ دار سے کسی اختلافی یا قانونی رشتے میں وابستہ نہیں ہوتا اور نہ ہی کسی طرح نقصان کی تلافی کا پابند ہوتا ہے، نقصان کی تلافی یا بیمہ کی رقم دینے کی پابند صرف بیمہ کمپنی ہوتی ہے، بیمہ کمپنی کے تعاون کے دعوے کے باطل ہونے کا اس سے بڑھ کر اور کیا ثبوت ہو سکتا ہے کہ بیمہ کمپنی کے مالکوں تک کے لیے ضروری نہیں ہوتا کہ انھوں نے بیمہ پالیسی خود بھی خریدی ہو یا جب خوبیوں کا وہ دن رات پروپیگنڈہ کرتے ہیں اس پر نہ وہ خود ایمان لاتے ہیں اور نہ اس پر عمل پیرا ہونا پسند کرتے ہیں۔ 7۔اس کے برعکس اسلامی معاشرہ کے تعاون و تکافل کی صورت حال یہ ہے کہ اگر ایک شخص کو کوئی تکلیف پہنچے تو دوسرا فوراً اس کی مدد کو اُٹھ کھڑا ہوتا ہے اور بیت المال کی طرف رجوع تو آخری چارہ کار کی صورت میں ہوتا ہے۔
Flag Counter