Maktaba Wahhabi

523 - 545
3۔قرآن مجید میں بھی ایک آیت کریمہ میں اجمالاً اولاد کی کفالت کے لیے والدین کےفرائض اور میاں بیوی کے باہمی تکافل کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ ﴿وَالْوَالِدَاتُ يُرْضِعْنَ أَوْلَادَهُنَّ حَوْلَيْنِ كَامِلَيْنِ ۖ لِمَنْ أَرَادَ أَن يُتِمَّ الرَّضَاعَةَ ۚ وَعَلَى الْمَوْلُودِ لَهُ رِزْقُهُنَّ وَكِسْوَتُهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ[1] ”مائیں اپنی اولاد کو دوسال کامل دودھ پلائیں جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت بالکل پوری کرنے کاہو اور جن کے بچے ہیں ان کے ذمہ ان کا روٹی کپڑا ہے جو مطابق دستور کے ہو۔“ اس آیت میں بظاہر بچوں کی رضاعت کی ذمہ داری باپ پر ڈالی گئی ہے اور رضاعت اگر ماں کرے تو باپ اس کی کفالت کرے۔مگر﴿أَوْلَادَهُنَّ﴾(عورتیں اپنی اولاد کو) کا لطیف لفظ استعمال کر کے قرآن مجید نے ماں کو بھی یہ احساس دلایا کہ اولاد تو تیری بھی ہے۔لہٰذا اس کی کفالت کی ذمہ داری صرف باپ کی ہی نہیں ، بلکہ تو بھی اس میں شامل ہے۔اس کے ساتھ ساتھ بیوی اور خاوند کے ایک دوسرے پر فرائض کا فلسفہ بھی سمجھ آیا کہ بیوی خاوند کی اولاد کی کفالت اس وقت کرے گی جب خاوند اس کی ضروریات زندگی تکافل کرے گا گویا نظام خاندان میں کفالت درکفالت کا سلسلہ قائم رہتا ہے۔ جس میں ہر فرد لازماً دوسرے کی کفالت کرے گا ورنہ وہ خود بھی بھوکا ننگارہے گا۔ تحریر کردہ مذکورہ مثالیں اور اس قسم کے دیگر نظائر سے یہ بات پایہ ثبوت تک پہنچتی ہے اسلام کا نظام کفالت عامہ مسلم و کافر میں تمیز کیے بغیر ہے، یہ وہ ابر رحمت ہے جو اپنے اور پرائے دونوں کے کھیتوں کو سیراب کرتا ہے، یہ ایسادریاہے جس سے دوست و دشمن دونوں پیاس بجھاتے ہیں
Flag Counter