Maktaba Wahhabi

530 - 545
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے اسباب اختیار فرمائے ہیں، بیماری میں علاج اختیار فرمایا ہے جیسا کہ ایک روایت میں آتا ہے کہ: (وعن أسامة بن شريك رضي اللّٰه عنه قال : قَالَتْ الأَعْرَابُ : يَا رَسُولَ اللّٰهِ ، أَلا نَتَدَاوَى ؟ قَالَ : (( نَعَمْ ، يَا عِبَادَ اللّٰهِ تَدَاوَوْا ، فَإِنَّ اللّٰهَ لَمْ يَضَعْ دَاءً إِلا وَضَعَ لَهُ شِفَاءً ، إِلا دَاءً وَاحِدًا .)) قَالُوا : يَا رَسُولَ اللّٰهِ ، وَمَا هُوَ ؟ قَالَ : ((الْهَرَمُ))[1] ”حضرت اُسامہ بن شریک سے روایت ہے کہ بعض بدوی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سےدریافت کیا کہ اے اللہ کے رسول !(جب ہم بیمارہوں تو) کیا ہم علاج کروائیں؟تو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:اے اللہ کے بندو!ہاں،علاج کراؤ،کیونکہ اللہ جل جلالہ نے تمام بیماریوں کا علاج پیدا فرمایاہے یا فرمایا شفاء پیدا کی ہے سوائے ایک بیماری کے اُنھوں نے کہا وہ (بیماری) کیا ہے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ بڑھاپا ہے۔“ نیز اپنی اولاد اور ورثاء کے لیے اپنے بعد کچھ مال وغیرہ چھوڑنا تاکہ وہ تمھارے بعد دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلا کر ذلیل نہ ہوں، اس کو شریعت نے افضل قراردیا ہے، جیسا کہ احادیث مبارکہ میں مذکور ہے۔ حدیث ملاحظہ ہو: قَالَ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسلَّمَ: (( إِنَّكَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ فِي أَيْدِيهِمْ.))[2]
Flag Counter