Maktaba Wahhabi

65 - 545
بچنا ہے۔اس سے اگرچہ صحیح اسلامی نظام قائم کرنے کے بنیادی مقصد میں زیادہ مدد نہیں ملے گی لیکن یہ راہِ عمل صریح حرام سے بچنے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے انجام بد سے محفوظ رہنے میں ضرور مددگار ہوگی۔“[1] اس کا مطلب واضح ہے کہ اسلامی بینکاری ”غیرصریح حرام“ پر مبنی ہے۔ حرام کی یہ تقسیم،”صریح حرام اور غیر صریح حرام“ فقہ واجتہاد کےباب میں ایک عظیم المثال اضافہ ہے۔!! اس کتاب کے آخر میں جسے محترم مولانامحمد تقی عثمانی صاحب اسلامی مالیاتی نظام کے لیے ایک رہنما کتاب قراردیا ہے،ایک فصل میں اسلامی بینکوں کی کارکردگی،”ایک حقیقت پسندانہ جائزہ“ کے عنوان سے جو حقائق بیان کیے ہیں،ان سے پتہ چلتا ہے کہ یہ صرف روایتی سودی بینکاری کو اسلامی لبادہ پہنا کر مسلمانوں کےلیے قابل قبول بنانے کی کوشش کے علاوہ اور کچھ نہیں ہے۔ کتاب کے طویل سفر میں مؤلف مذکور نے جو بنیادیں،اسلامی بینکاری کے لیے استوار کی ہیں،وہ آخری فصل میں پہنچ کر خود اپنے ہاتھوں سے مسمار کردی ہیں،حقائق بہرحال حقائق ہوتے ہیں جو بالآخراپنا آپ منواکر رہتے ہیں۔ بیع عیینہ کی حرمت مالی امور میں حیلہ سازی کے خلاف واضح حجت ہے،لفظی وعملی داؤ پیچ سے حرام کو حلال نہیں کیا جاسکتا ،انسانوں کی آنکھوں میں دھول جھونکی جاسکتی ہے،اللہ تعالیٰ کو دھوکہ نہیں دیا جاسکتا۔ ﴿قُلْ فَلِلّٰهِ الْحُجَّةُ الْبَالِغَةُ فَلَوْ شَاءَ لَهَدَاكُمْ أَجْمَعِينَ﴾ (سورة الأنعام:149) ”کہہ دو کہ اللہ ہی کی حجت غالب ہے اگروہ چاہتاتو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔“
Flag Counter