Maktaba Wahhabi

67 - 545
کیاجائے،نہ کہ سرے سے اسلامی بینکاری کی افادیت سے ہی انکار کردیا جائے۔ اسلامی بینکاری کے ماڈل میں درج ذیل معاہدے شامل ہیں: 1۔مضاربہ۔2۔مشارکہ۔3۔استصناع۔4۔مساومہ۔5۔مرابحہ۔6۔اجارہ۔7۔سلم یہ تمام معاہدے بلاشبہ اسلامی طرز معیشت کے معاہدے ہیں،بشرطیکہ اسلامی بینک بھی انہیں اصل شکل میں قبول کریں۔اسلامی بینکوں کی سب سے بڑی اور بنیادی غلطی یہ ہے کہ انہوں نے مذکورہ(Modes) کو اکثر کھاتوں میں حیلے کے طور پر لیا ہے،چونکہ اسلامی بینکوں کے زیادہ تراصول وقواعد فقہ حنفی سے ماخوذ ہیں اور فقہ حنفی حیلہ سازی میں اپنی مثال آپ ہے۔(جانب حلال:ص225) واضح رہے مسلمانوں کاتجارتی لین دین کبھی خالص حرام پر مبنی نہیں رہا،ایسی غلطیاں اور کوتاہیاں اور غیر شرعی شروط ہوتی ہیں جو ان کے عقود کو فاسد اور باطل کردیتی ہیں۔اب جب اعتراف ہے کہ اس نظام میں غلطیاں اور کوتاہیاں پائی جاتی ہیں اور یہ کہ یہ نظام فقہ حنفی سے ماخوذ حیلہ سازی پر مبنی ہے،قطع نظر اس سے کہ یہ حیلہ سازی فقہ حنفی کے مدونہ ذخیرہ سے ماخوذ ہے،یا عصر حاضر کے علمائے احناف کی طبع ساز محنت پر مبنی ہے اور خود ان کا ضمیر بھی اس کے خلاف گواہی دے رہا ہے،جیساکہ اوپر مذکور ہے ،تو اس صورتحال میں جبکہ خود بقول مؤلف محترم یہ جانب ِ حلال سفر ہے،تو جو لوگ اس حرام خوری میں مبتلا ہیں ان کی مدد ضرور کریں،نئے گاہکوں کو اس میں شرکت کی دعوت یا ترغیب نہ دیں،بلکہ انھیں سمجھائیں کہ نظام درست ہونے تک اس سے دوررہیں ،ویسے بھی اسلامی طرز معیشت کے مذکورہ معاہدے لفظی حد تک اسلامی بینکوں کے ماڈل میں شامل ہیں،عملاً صرف اجارہ اورمرابحہ اور کچھ سلم ہی سے استفادہ ہورہا ہے،اس لیے کہ ان کے ذریعے رسک سے بچنے کے راستے آسانی سے ہموار ہوجاتے
Flag Counter