Maktaba Wahhabi

104 - 589
’’احسان یہ ہے کہ تو اللہ تعالیٰ کی اس طرح عبادت کرے، گویا تو اسے دیکھتا ہے، اور اگر تو اس کو نہیں دیکھتا تو وہ تجھ کو دیکھ رہا ہے۔‘‘[1] (رواہ مسلم) اس حدیث میں احسان کا ذکر ہوا ہے، جس کا معنی اخلاص ہے، اس کا تعلق اسلام اور ایمان دونوں کے ساتھ ہے۔ احسان کے بغیر اسلام صحیح ہو سکتا ہے اور نہ ایمان ہی درست رہ سکتا ہے، کیونکہ احسان کے بغیر اسلام ریاکاری ہے اور ریاکاری شرکِ خفی ہے، اسی طرح احسان کے بغیر ایمان، ایمان نہیں نفاق ہوتا ہے اور منافق کافر سے بھی بدتر ہے۔ ایمان و اسلام کو سمجھنا ہر مسلمان پر واجب ہے: ہر مسلمان پر واجب ہے کہ وہ ایمان، اسلام کا معنی و مفہوم خوب اچھی طرح سمجھ لے۔ اگر وہ اسے بہ خوبی نہ سمجھے گا تو وہ کام کا نہیں بلکہ محض نام کا مسلمان ہو گا اور اس کا ایمان ناقص ٹھہرے گا، وہ کامل نہیں ہوگا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’ایمان کی ستر سے کچھ اوپر شاخیں اور درجے ہیں ۔ اور ایمان کا افضل درجہ ’’لا إلٰہ إلا اللّٰه‘‘ اور ادنا درجہ کسی تکلیف دہ چیز کو راستے سے ہٹانا ہے۔‘‘[2] (متفق علیہ) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ایمان قول و عمل کے مجموعے کا نام ہے۔ کمالِ ایمان کی نشانی: ایمان کا کمال یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو باپ، بیٹے اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب سمجھا جائے، چنانچہ انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ((لَا یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتّٰی أَ کُوْنَ أَحَبَّ إِ لَیْہِ مِنْ وَّالِدِہٖ وَوَلَدِہِ وَ النَّاسِ أَجْمَعِیْنَ )) [3] (متفق علیہ) [تم میں سے کوئی شخص مومن نہیں بن سکتا، جب تک میں اسے اس کے والد، اولاد اور
Flag Counter