Maktaba Wahhabi

282 - 589
بحث دوم اثباتِ توحید اور ردِ شرک شرک کے ارتکاب میں جہالت عذر نہیں بن سکتی۔ یہ آیت کریمہ ﴿ فَلَا تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ اَنْدَادًا وَّ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ [البقرۃ: ۲۲] [پس اللہ کے لیے کسی قسم کا شریک نہ بناؤ، جب کہ تم جانتے ہو] میں ﴿ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ﴾ جملہ حالیہ ہے، خبریہ نہیں ۔ یہی تفسیر ظاہر اور واضح ہے۔ اس طرح آیتِ کریمہ کا مطلب یہ ہوا کہ تم کسی کو اللہ کا ہمسر نہ ٹھہراؤ، حالانکہ تم جانتے ہو کہ اس کا کوئی ہمسر نہیں ہے، بلکہ وہ الوہیت اور استحقاقِ عبادت میں تنہا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں ہے۔ اسے ہر وہ شخص جس کو دعوتِ دین پہنچ گئی ہے اور وہ اسلام کی طرف منسوب ہے، بہ خوبی جانتا ہے۔ فللّٰہ الحجۃ البالغۃ۔ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس آیت کی تفسیر یوں مروی ہے: ’’لا تجعلوا للّٰہ أکفاء ا من الرجال تطیعونھم في معصیۃ اللّٰه‘‘[1] [لوگوں میں سے اللہ تعالیٰ کے ایسے ہمسر نہ بناؤ کہ تم اللہ کی نافرمانی میں ان کی فرماں برداری کرو] یہی تفسیر ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی مروی ہے۔ امام ابن ابی حاتم نے اس آیت کی تفسیر میں سیدنا ابنِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے فرمایا: ’’الأنداد ھو الشرک أخفی من دبیب النمل، علی صفاۃ سودائ، في ظلمۃ اللیل، وھو أن یقول: واللّٰه و حیاتک یا فلان و حیاتي، و یقول: لو لا کلبہ ھذا لأتانا اللصوص، ولولا البط في الدار لأتانا اللصوص، و قول الرجل لصاحبہ: ماشاء اللّٰه و شئت، و قول الرجل: لو لا اللّٰه و فلان، ھذا کلہ شرک‘‘[2] انتہیٰ [’’انداد‘‘ شرک ہے جو رات کے اندھیرے میں سیاہ پتھر پر چیونٹی کے چلنے سے بھی زیادہ
Flag Counter