Maktaba Wahhabi

372 - 589
صدیوں کے بعد صدیاں گزرنے کے باوجود، انسان اپنی ابتدائی عمر ہی میں یہ گمان کرتا ہے کہ یہی عمل قربِ الٰہی کا سب سے بڑا ذریعہ اور اس کی اطاعت کا افضل کام ہے۔ شرکیہ ماحول میں پرورش پانے والے کو علم بھی فائدہ نہیں دیتا: شرک میں ڈوبے ہوئے معاشرے میں پرورش پانے والا شرک کے مذکورہ بالا اعتقاد کے بعد جب علم سیکھتا ہے تو وہ بھی اسے چنداں فائدہ نہیں دیتا، بلکہ ہر شرعی حجت سے، جو اس کام کے شرک محض ہونے پر دلالت کرتی ہے، وہ شخص غافل ہو جاتا ہے۔ پھر جب وہ کسی شخص کو سنتا ہے کہ وہ اس کام کو شرک کہتا ہے تو وہ اس کا انکار کرتا ہے اور اسے سننا ہی نہیں چاہتا۔ مزید برآں اس کا دل تنگ ہوتا ہے، اس لیے کہ ذہن کا یک بارگی ایک ہی وقت میں ایک ایسی چیز سے، جسے وہ سب سے بڑی اطاعت اعتقاد کرتا ہے، کسی دوسری چیز کی طرف منتقل ہونا، جسے وہ سب سے بڑی حرام، سب سے زیادہ بری اور سب سے بڑی باطل چیز سمجھتا ہے، نہایت مشکل اور بعید ہوتا ہے۔ گمراہ اسلاف کی تقلید اخلاف کی گمراہی کا باعث ہے: جب کسی قوم کے اسلاف گمراہ کن عقیدے پر گزرے ہوں تو اخلاف کے لیے ان کی راہ کو ترک کرنا بہت مشکل ہوتا ہے، پھر اخلاف بھی اسی راہ پر چلتے ہیں ۔ ایک جہان کو اس کی عادت پڑ چکی ہے اور ایک عالم اسی میں لگا ہوا ہے۔ ہر اس چیز کا یہی حال ہوتا ہے، جس میں لوگ اسلاف کی تقلید کیا کرتے ہیں ۔ گمراہی میں پختگی راہِ صلاح میں رکاوٹ ہوتی ہے: اب لوگوں کی عادتیں پختہ ہو گئی ہیں ۔ اس شیطانی ذریعے اور طاغوتی وسیلے کی بدولت زمانہ جاہلیت کے مشرک اپنے شرک پر، یہودی اپنی یہودیت پر، نصرانی اپنی نصرانیت پر اور بدعتی اپنی بدعت پر ڈٹے ہوئے ہیں ۔ اب صورت حال یہ بن چکی ہے کہ معروف منکر اور منکر معروف بن چکا ہے۔ امت نے بہت سے شرعی مسائل کو غیر شرعی مسائل سے بدل ڈالا ہے۔ وہ انہی سے مانوس ہو گئے ہیں اور نفوس اس کے خوگر بن گئے ہیں ، دل نے اسے قبول کر لیا ہے اور اس کے ساتھ مانوس ہو چکا ہے۔ اصلاحِ احوال میں داعیِ حق کی مشکلات: نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اگر وہ شخص، جو امت کی راہنمائی اور اصلاح کے در پے ہے،
Flag Counter