Maktaba Wahhabi

150 - 589
سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے دس کلموں کی وصیت کی ان میں سے ایک یہ ہے: (( لَاتُشْرِکْ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَإِنْ قُتِلْتَ وَ حُرِّقْتَ)) [1] (رواہ أحمد) [اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا، اگرچہ تجھے (اس عقیدہ توحید پر) قتل کر دیا جائے اور تجھے جلا دیا جائے] تقدیرپر ایمان لانا ایمان کی بنیاد ہے: 1۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’تین چیزیں اصل ایمان ہیں ۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ ’’لا إلٰہ إلا اللّٰہ‘‘ پڑھنے والے سے باز رہ، کسی گناہ کی وجہ سے اسے کافر نہ کہہ اور نہ کسی عمل کی وجہ سے اسے اسلام سے باہر نکال۔ جب سے اللہ نے مجھے مبعوث کیا ہے تب سے جہاد جاری ہے، یہاں تک کہ اس امت کا آخری حصہ دجال سے لڑائی کرے گا۔ کسی ظالم کا ظلم اور کسی عادل کا عدل اس کو باطل نہیں کرتا ہے اور تیسری چیز اللہ کی تقدیروں پر ایمان لانا ہے۔‘‘[2] (رواہ أبوداؤد) یعنی اس بات کا یقین کرے کہ تقدیر حق ہے۔ 2۔سیدنا ابن عمررضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مخلوق کی تقدیروں کو آسمانوں اور زمین کی پیدایش سے پچاس ہزار سال پہلے کا لکھ رکھا ہے، جبکہ اس کا عرش پانی پر تھا۔‘‘[3] (رواہ مسلم) 3۔نیز سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’ہر چیز تقدیر میں لکھی ہوتی ہے، حتی کہ بے و قوفی اور عقل مندی بھی۔‘‘[4] (رواہ مسلم) یعنی انسان کا بے و قوف و عقل مند ہونا بھی تقدیر میں لکھا ہوا ہے۔
Flag Counter