Maktaba Wahhabi

145 - 589
کے تارکین کی یا ان کی جن کی نماز میں خلل اور نقص رہا ہے، شفاعت کرو۔ پھر دوسری بار میں یہ کہا جائے گا کہ اچھا فلاں قسم کے گناہ گاروں کی شفاعت کرو، جیسے شرابی اور زانی۔ اسی طرح تیسری بار کسی اور قسم کے لوگوں کا بتا دیا جائے گا، گویا یہ اللہ کی طرف سے حد بندی ہو گی۔ لیکن ان میں سے جو کوئی ایسا تھا کہ اس سے کوئی شرک یا رسمِ کفر کا کوئی کام ہو جاتا تھا اور وہ توبہ کیے بغیر مر گیا ہے تو اس کی شفاعت ہر گز نہ ہو گی، کیونکہ وہ نص قرآنی کے ساتھ جنت سے محبوس اور اس میں داخل ہونے کے قابل نہیں ہو گا، جیسے گور پرست، پیر پرست، ریا کار اور اس طرح کے دیگر لوگ۔ پھر دوسری شفاعت میں خود اللہ تعالیٰ مخلص موحدین اور بے عمل گناہ گاروں کو آگ سے نجات دے گا۔ اہلِ شرک کے سوا جہنم میں کوئی باقی نہ رہے گا۔ شرک سے بچنا ہر انسان پر فرضِ عین ہے: شرک وہ چیز ہے، جس سے بچنا ہر انسان پر فرضِ عین ہے۔ یہ شرک نہایت مخفی ہے۔ اس کے ستر دروازے ہیں ، جس طرح کہ بدعت کے بہتر دروازے ہیں ۔جس شخص کو اپنی نجات اور کامیابی مطلوب ہو، اسے چاہیے کہ وہ شرک اور بدعتِ مکفرہ کے دروازے دریافت کرنے میں بڑی کوشش کرے، کیوں کہ اگر اس نے سارے جہاں کی عبادت اور اطاعت کی ہے، لیکن اگر عقیدہ و عمل میں کسی طرح کا شرک اور کفر مخفی ہے تو اس کی شفاعت اور نجات ہر گز نہیں ہو گی۔ اس کے برعکس اگر اس نے کوئی خیر کا عمل نہیں کیا ہے یا دنیا بھر کے گناہ لے کر آیا ہے، مگر شرک سے بچ گیا ہے تو ایک نہ ایک دن وہ ضرور جہنم سے نکل جائے گا اور بخش دیا جائے گا۔ اس سلسلے میں رسائل ’’تقویۃ الایمان‘‘ اور ’’دعایۃ الایمان‘‘ نہایت نفع مند اور جامع ہیں ۔ جہنم سے نکلنے والے: 1۔سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ایک لمبی حدیث میں ہے: ’’اللہ تعالیٰ دوسری بار کی شفاعت میں مومنوں سے کہے گا: جاؤ !جس کے دل میں تم ایک
Flag Counter