Maktaba Wahhabi

513 - 589
رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: (( اَنْتَ الْحَيُّ الَّذِيْ لَا یَمُوْتُ )) [1] [تو وہ زندہ ہے جو مرتا نہیں ہے] (( وَھُوَ حَيٌّ لَا یَمُوْتُ، بِیَدِہِ الْخَیْرُ )) [2] [وہ زندہ ہے مرتا نہیں ، اسی کے ہاتھ میں بھلائی ہے] (( یَا حَيُّ یَا قَیُّوْمُ بِرَحْمَتِکَ أَسْتَغِیْثُ )) [3] [اے حی و قیوم! میں تیری رحمت کے ساتھ مدد چاہتا ہوں ] متفرق صفات اور قرآن و حدیث کی تعلیمات: ان صفات کے علاوہ بعض آیات اور متعدد احادیث میں دیگر بہت سی صفات کا ذکر ملتا ہے، مثلاً: ذات، نفس، شخص، صورت، وجہ، عین، یدین، یمین، کف، حثیات، اصابع، ساعد، ذراع، صدر، ساق، قدم، رجل، اور جنب وغیرہ۔ اسی طرح رحم، ظل اللہ، استوا، فوق، من فی السمائ، رفع، عروج، صعود، معیت، مرصاد، دنو، قرب، اتیان، نزول، ہرولہ، وطا، وجّ، نفس، تقدیر، نفس کا بھی ذکر قرآن و سنت میں موجود ہے۔ اللہ کے سامنے نمازی کا ہونا، ضحک، عجب، فرح، تبشبش، نظر، غیرت، ملال، استحیا، استہزا، خدیعت، مکر، فراغ، تردد، فضل، رحمت محبت، رضا، سخط، غضب، عداوت، ولایت، اختیار، صبر، اعادۂ خلق، مصافحہ، اطلاع، اشراف، عندیت، تقلیبِ قلوب، سبقِ کلمہ، شفاعت بالاذن کا بیان بھی کتاب وسنت کے اندر پایا جاتا ہے۔ قرآن و حدیث میں ان صفات کی دلیلیں موجود ہیں ۔ کتاب ’’الجوائز و الصلات‘‘ میں ان کے تمام ادلہ مذکور ہیں ۔[4] نسفی کا یہ فرمانا کہ اللہ محدِثِ عالم ہے اور وہ واحد، قدیم، حی، قادر، علیم، سمیع بصیر، شائی اور مرید ہے، بجا ہے۔ قرآن و حدیث میں یہ ثابت ہے، لیکن اس کے بعد جو یہ لکھا ہے کہ اللہ نہ عرض
Flag Counter