Maktaba Wahhabi

108 - 589
ہزار خویش کہ بیگانہ از خدا باشد فدائے یک تن بیگانہ کاشنا باشد [ایسے ہزار اپنے، جو اللہ سے بیگانے ہوں ، اس ایک بیگانے شخص پر قربان جو اللہ سے واقف اور آشنا ہے] جس شخص کی محبتِ صادقہ میں کچھ نقص اور کمی ہوتی ہے، وہ کمزور اسلام والا ہے۔ اسے اپنے ایمان کی کوئی لذت حاصل ہوتی ہے نہ اس نے اپنے دین کی کوئی قدر کی ہے۔ استقامت اور تصدیق ایمان کے لازمی اجزا ہیں : سیدنا سفیان ثقفی رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ((قُلْ: آمَنْتُ بِاللّٰہ،ِ ثُمَّ اسْتَقِمْ )) [1] (رواہ مسلم) [کہہ! میں اللہ پر ایمان لایا، پھر اس پر استقامت اختیار کر] اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ایمان کے ساتھ استقامت بھی ہونی چاہیے، ورنہ منافق بھی ظاہر میں مومن ہوتے ہیں اور بہت سے مومن مشرک ہیں ، جیسے فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ مَا یُؤْمِنُ اَکْثَرُھُمْ بِاللّٰہِ اِلَّا وَ ھُمْ مُّشْرِکُوْنَ﴾ [یوسف: ۱۰۶] [اور ان میں سے اکثر اللہ پر ایمان نہیں رکھتے، مگر اس حال میں کہ وہ شریک بنانے والے ہوتے ہیں ] ایمان پر استقامت تب شمار ہوتی ہے جب انسان شہادتین کے بعد چار اعمال (نماز، روزہ، حج اور زکات) بجا لائے اور دل سے ایمان کی تصدیق کرے۔ اسی لیے طلحہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ((أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ)) [2] (متفق علیہ) [اگر اس نے سچ کہا (کہ میں ارکانِ اسلام میں کمی پیشی نہیں کروں گا) تو یہ کامیاب ہو گیا]
Flag Counter