Maktaba Wahhabi

144 - 589
شفاعت کروں گا، میرے لیے (ان لوگوں کی جن کی میں سفارش کرنے جا رہا ہوں ) ایک حد مقرر کر دی جائے گی۔پھر اجازت چاہوں گا، پھر حد مقرر ہو گی، پھر تیسری مرتبہ سفارش کرنے کی اجازت مانگوں گا، پھر ایک حد مقرر کر دی جائے گی اور میں ان کو آگ سے نکال کر جنت میں داخل کروں گا، یہاں تک کہ آگ میں صرف وہی باقی رہ جائے گا جس کو قرآن نے روک رکھا ہے، یعنی اس پر خلود فی النار واجب ہو چکا ہے۔‘‘[1] (متفق علیہ) خلودِ نار اسی شخص کا مقدر ہو گا جو مشرک یا کافر ہے، گو مسلمانی کے لبادے میں ہو اور منافق کا بھی یہی حکم ہے۔ ایک دوسری روایت میں یوں مروی ہے کہ جس کے دل میں جو کے ایک دانے کے برابر بھی ایمان ہو گا، میں اسے آگ سے نکال لوں گا۔ پھر دوبارہ اسے بھی جس کے دل میں ذرہ برابر یا رائی کے دانے کے برابر ایمان ہو گا۔ پھر تیسری بار میں اس شخص کو بھی نکال لوں گا جس کے دل میں رائی کے ادنا ادنا ادنا دانے کے برابر ایمان ہو گا۔ پھر چوتھی بار میں کہوں گا: اے رب! مجھے اجازت دے کہ میں ’’لا الٰہ الا اللّٰه‘‘ پڑھنے والوں کی شفاعت کروں تو اللہ فرمائے گا: (( لَیْسَ ذٰلِکَ لَکَ وَعِزَّتِيْ وَجَلَا لِيْ وَکِبْرِیَائِيْ وَعَظْمَتِيْ لَأُخْرِجَنَّ مَنْ قَالَ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ )) [2] (متفق علیہ) [یہ تیرا کام نہیں ہے۔ مجھے اپنی عزت، میرے جلال، میری کبریائی اور میری عظمت کی قسم ہے میں اس شخص کو (جہنم سے) ضرور نکالوں گا جس نے ’’لا الٰہ الا اللّٰه‘‘ پڑھا ہو گا] وللّٰہ الحمد۔ اس سے معلوم ہوا کہ پہلے ان گناہ گاروں کی شفاعت ہو گی جو مشرک نہ تھے۔ پھر ان لوگوں کی جو صرف کلمہ گو تھے اور انھوں نے شرک نہیں کیا تھا، اگرچہ ان سے سارے جہاں کے گناہ سرزد کیوں نہ ہوئے ہوں ۔ یہ شفاعت ہمارے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کریں گے، لیکن اللہ کی طرف سے اجازت ملنے کے بعد اور اس شفاعت میں حد بندی بھی ہو گی۔ ایک بار یہ کہہ دیا جائے گا کہ با جماعت نماز
Flag Counter