Maktaba Wahhabi

172 - 589
ہے تو اسی کی طرف تم گڑ گڑاتے ہو۔ پھر جب وہ تم سے اس تکلیف کو دور کر دیتا ہے تو اچانک تم میں سے کچھ لوگ اپنے رب کے ساتھ شریک بنانے لگتے ہیں ۔ تا کہ وہ اس کی نا شکری کریں ، جو ہم نے انھیں دیا ہے۔ سو تم فائدہ اٹھالو، پس عنقریب تم جان لو گے] علماے نحو کے نزدیک ﴿لیکفروا﴾ کے شروع کا لام، لامِ عاقبت کہلاتا ہے۔ اس کا معنی یہ ہو گا کہ ان کے شرک کا انجام یہی کفر اور صرف حیاتِ دنیا کا فائدہ اور سازو سامان ہے۔ مزید فرمایا: ﴿ وَ اِذَا مَسَّکُمُ الضُّرُّ فِی الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّآ اِیَّاہُ فَلَمَّا نَجّٰکُمْ اِلَی الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْ وَ کَانَ الْاِنْسَانُ کَفُوْرًا﴾ [الإسرائ: ۶۷] [اور جب تمھیں سمندر میں تکلیف پہنچتی ہے تو اس کے سوا تم جنھیں پکارتے ہو، گم ہو جاتے ہیں ، جب وہ تمھیں بچا کر خشکی کی طرف لے آتا ہے تو تم منہ پھیر لیتے ہو اور انسان ہمیشہ سے بہت نا شکرا ہے] نیز فرمایا: ﴿ فَاِذَا رَکِبُوْا فِی الْفُلْکِ دَعَوُا اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ فَلَمَّا نَجّٰھُمْ اِلَی الْبَرِّ اِذَا ھُمْ یُشْرِکُوْنَ﴾ [العنکبوت: ۶۵] [پھر جب وہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ کو پکارتے ہیں ، اس حال میں کہ اسی کے لیے عبادت کو خالص کرنے والے ہوتے ہیں ،پھر جب وہ انھیں خشکی کی طرف نجات دے دیتا ہے تو اچانک وہ شریک بنا رہے ہوتے ہیں ] اس بات کی دلیل کہ ان کی اس شرک سے مراد صرف شفاعت اور قربتِ الٰہی تھی، یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان سے متعلق فرمایا: ﴿وَالَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِہٖٓ اَوْلِیَآئَم مَا نَعْبُدُھُمْ اِِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی﴾ [الزمر: ۳] [اور وہ لوگ جنھوں نے اس کے سوا اور حمایتی بنا رکھے ہیں (وہ کہتے ہیں ) ہم ان کی عبادت نہیں کرتے مگر اس لیے کہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کر دیں ،اچھی طرح قریب کرنا] نیز فرمایا:
Flag Counter