Maktaba Wahhabi

306 - 589
کی تالیفات اور اشعار میں شرک پایا جائے، ہم اس کا رد کریں ، اسے باطل قرار دیں اور زندہ لوگوں پر اس بطلان اور ناحق کو خوب واضح کریں کہ فلاں شخص نے اپنی کتا ب میں جو قصیدہ لکھا ہے، یہ شریعت الٰہیہ کے خلاف اور احادیثِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے مخالف ہے، جو شخص اس پر عمل کرے گا، وہ شرک کے دروازوں میں سے ایک دروازے میں داخل ہو جائے گا اور اقسامِ شرک میں سے ایک قسم میں مبتلا ہو جائے گا۔ نیز ہمارے ذمے یہ واجب ہے کہ ہم جو رسائل اور کتب تحریر کریں ، ان میں اس باطل کی بنیادیں اکھاڑنے کے عمل کو اپنا ہدف بنائیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہم پر یہ واجب قرار دیا ہے کہ ہم اس شرک کو بیان کر کے لوگوں کو اس طرح کے افعال سے بلیغ کلام کرتے ہوئے خبردار کریں اور واضح بیان کے ذریعے اس سے زجر و توبیخ کریں ، تا کہ لوگ کسی قول اور تالیف کے نقص سے واقف ہو کر اس میں مبتلا ہونے سے بچ جائیں اور انھیں حق کی طر ف پلٹ آنے کی راہ میسر آجائے۔ بالفرض وہ حق کی طرف رجوع نہ بھی کریں ، تو بھی ان پر اللہ تعالیٰ کی حجت قائم ہو جائے اور ایسا کرنے والا عالم اپنے فرض کی ادائی سے سبک دوش ہو جائے، اس کا عذر ظاہر ہو جائے اور وہ شرک میں مبتلا ہونے والے ان لوگوں سے بری الذمہ ہو جائے۔ مجھے اس امت کے لوگوں پر بڑا تعجب ہوتا ہے کہ جس بات سے ان کے پیغمبر نے انھیں منع کیا ہے، جیسے قبر کو بلند کرنا، اس پر چراغ جلانا، اس کو پختہ بنانا اور اس طرح کے دیگر افعال؛ انھوں نے اس کے الٹ ہی کام کیا اور نبی کا اتباع جو ان کے ذمے واجب تھا، انھوں نے اس کے برخلاف عمل کیا، حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مرض الموت میں آخری کلام یہی کیا تھا: (( لَا تَتَّخِذُوْا قَبْرِيْ مَسْجِداً )) [1] [میری قبر کو سجدہ گاہ نہ بنانا] (( لَعَنَ اللّٰہُ الْیَھُوْدَ وَالنَّصَارٰیٗ اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِھَمْ مَسَاجِدَ )) [2] [اللہ تعالیٰ یہود و نصاری پر لعنت فرمائے، جنھوں نے اپنے انبیا کی قبروں کو سجدہ گاہ بنا لیا] (( اِشْتَدَّ غَضَبُ اللّٰہِ عَلٰی قَوْمِنِ اتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِ ھِمْ مَسَاجِدَ )) [3] [اس قوم پر اللہ کا سخت غضب ٹوٹا، جس نے اپنے نبیوں کی قبروں کو مساجد بنا لیا]
Flag Counter