Maktaba Wahhabi

310 - 589
باطنی قرقوں جیسی تفسیر ہے، چنانچہ انھوں نے عربی زبان کے محاورے کو پھینک دیا اور ان کے مذاہب کے افترا پرداز عصمتِ ائمہ کے اثبات میں مختلف راہوں پر چل نکلے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم کلامِ معصوم کو قبول کرنے والے ہیں ۔ یہ لوگ ائمہ کی طرف ایسی باتیں منسوب کرتے ہیں جس کے باطل ہونے میں کوئی عقل مند شک نہیں کرتا ہے، حالانکہ وہ عصمتِ ائمہ کے اثبات میں دلیل نہ ہونے، بلکہ ائمہ کی عصمت کے عدم پر دلیل ہونے کی وجہ سے دروغ گو اور جھوٹے ہیں ۔ اللّٰهم إنا نشھد بکذبھم۔ ان کے سلف اور اوائل نے اسلام کے ساتھ فریب اور دغا بازی کرنے کا ارادہ کیا تھا اور متاخرین نے اپنے حسنِ ظن کی وجہ سے ان کی تقلید اختیار کی۔ ان اَسلاف کی خواہش ان اَخلاف کے دلوں میں گھر کر گئی، ان کی ہواے نفس ان کے نفس میں اثر انداز ہو گئی اور یہ ان لوگوں میں شمار ہو گئے جن سے متعلق اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں : ﴿ قُلْ ھَلْ نُنَبِّئُکُمْ بِالْاَخْسَرِیْنَ اَعْمَالًا *اَلَّذِیْنَ ضَلَّ سَعْیُھُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ ھُمْ یَحْسَبُوْنَ اَنَّھُمْ یُحْسِنُوْنَ صُنْعًا﴾ [الکھف: ۱۰۳، ۱۰۴] [کہہ دے کیا ہم تمھیں وہ لوگ بتائیں جو اعمال میں سب سے زیادہ خسارے والے ہیں ۔ وہ لوگ جن کی کوشش دنیا کی زندگی میں ضائع ہو گئی اور وہ سمجھتے ہیں کہ بے شک وہ ایک اچھا کام کر رہے ہیں ] یہ سب فرقِ باطنیہ میں شمار ہوتے ہیں ، کیونکہ انھوں نے عربی زبان کو ترک کر دیا اور کہنے لگے کہ مفہومِ لسان مراد نہیں ہے۔ پھر یہ لوگ مزید کئی فرقوں میں بٹ گئے، اس سے صرف وہی شخص بچ سکا جس نے اس زبانِ عربی کو جوں کا توں لیا اور جس جگہ کچھ اشتباہ لاحق ہوا، اس کو اللہ کی طرف لوٹا کر کہا: ﴿ اٰمَنَّا بِہٖ کُلٌّ مِّنْ عِنْدِ رَبِّنَا﴾ [آل عمران: ۷] [ہم اس پر ایمان لائے، سب ہمارے رب کی طرف سے ہے] چنانچہ سورت ابراہیم میں اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: ﴿ وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ لِیُبَیِّنَ لَھُمْ﴾ [إبراہیم: ۴] [اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی قوم کی زبان میں ، تا کہ وہ ان کے لیے کھول کر بیان کرے]
Flag Counter