Maktaba Wahhabi

357 - 589
کے ہاتھ میں ہے۔ وہ صرف اس لیے اپنے بتوں کی پوجا وپرستش کرتے تھے، تا کہ وہ انھیں اللہ تعالیٰ تک پہنچا دیں اور اس کے قریب کر دیں ، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے اہلِ جاہلیت کی یہ بات کتابِ عزیز میں بیان فرمائی ہے۔ جو شخص کسی میت کی تعظیم کا ایسا اعتقاد رکھتا ہے جو مخلوق میں سے کسی کے حق میں جائز نہیں ہے اور اس اعتقاد کی بنا پر وہ ذبائح اور نذروں کے ذریعے مردوں کا تقرب چاہتا ہے اور وقتِ حاجت ان سے استغاثہ کرتا ہے، اسے یہ گمان ہے کہ اس سے توسل کے سوا کچھ سر زد نہیں ہوا ہے تو وہ محض توسل کے اپنے اس دعوے میں جھوٹا ہے، کیونکہ اگر وہ مذکورہ جائز توسل کے ذریعے توسل پکڑتا تو اس سے یہ کام ہرگز صادر نہ ہوتا، اس لیے کہ وہ جس کے ساتھ یہ توسل کرتا ہے وہ رشوت یا نذر یا ذبیحے یا تعظیم و اعتقاد کا محتاج نہیں ہے، کیونکہ اصل مدعو اور مجیب تو اللہ تعالیٰ ہے اور اس میں وسیلہ بھی اس کا بنایا گیا ہے جس کو اس معاملے میں کوئی قدرت حاصل نہیں ہے۔ اگر توسل کے لائق کوئی چیز ہے تو وہ عمل صالح ہے۔ پھر اس شخص کو رشوت دینے کا کیا فائدہ ہے جو زمین کے طبقات کے نیچے منوں مٹی کے بوجھ میں جا پڑا ہے؟ یہ کام تو وہی شخص کرے گا جو استقلالاً یا اشتراکاً ان کے اثر انداز ہونے کا معتقد ہو گا۔ انسان اپنی زبان سے جو باطل دعویٰ کرتا ہے، اس کی تکذیب کے لیے اس کے اعضا کے افعال کی گواہی سے بڑھ کر کوئی عادل گواہ نہیں ہے، بلکہ جس کا یہ عقیدہ ہے کہ اس نے محض توسل کیا ہے اور وہ کسی مردے کو اپنی زبان سے یا فلاں کہہ کر پکارتا ہے تو وہ خود اپنی جان پر دروغ گو اور جھوٹا ہے۔ جو شخص مردوں کو پکارنے اور انھیں مختار جان کر ان سے استغاثہ کرنے کا انکار کرتا ہے، تو وہ ہمیں بتا دے کہ یہ جو یمنی علاقوں میں کہتے ہیں : یا ابن العجیل، یا زیلعی، یا ابن علوان، یا فلان اور یا فلان تو اس کے کیا معنی ہیں ؟ کون سا شخص اس کا انکار کر سکتا ہے اور اس میں شک کر سکتا ہے؟ جو لوگ یمن کے علاوہ دوسرے علاقوں کے باسی ہیں ، ان میں یہ کام اور بھی زیادہ عام ہے۔ وہ کون سا گاؤں ہے جہاں کوئی مردہ نہیں ہے کہ وہاں کے لوگ اس کے معتقد نہ ہوں اور اسے پکارتے نہ ہوں ، بلکہ ہر شہر میں ایک جماعت ہے، حتی کہ خود حرم میں ’’یا ابن عباس‘‘ اور ’’یا محبوب‘‘ پکارتے ہیں ، پھر کسی اور جگہ کا تو ذکر ہی کیا؟ یوں لگتا ہے جیسے ابلیس اور اس کے لشکر نے ملتِ اسلامیہ کی غالب اکثریت کو بہلا کر اسلام سے ان کے پاؤں متزلزل کر دیے ہیں ، فإنا للّٰه وإنا إلیہ راجعون۔
Flag Counter