Maktaba Wahhabi

377 - 589
معتقد ہیں وہ بھی تو یہ سارے یا ان میں سے بعض افعال بجا لاتے ہیں ، جیسا کہ ہم کئی بار اسے ثابت کر چکے ہیں ۔ اگر اس شخص میں کچھ بھی انصاف، علم کی کرن اور عقل کی رتی باقی ہے تو لا محالہ وہ تیرے ساتھ اتفاق کرے گا، اس کی آنکھ پہ پڑا ہوا یہ پردہ اٹھ جائے گا، اس کے دل سے ابرِ غفلت چھٹ جائے گا اور وہ اس بات کا اقرار کر لے گا کہ میں توحید کے معنی مفہوم سے متعلق پردے میں تھا، وہ توحید جو کتاب و سنت میں ہے، میں اسے پہچانتا ہی نہیں تھا۔ اگر وہ حق سے منحرف ہو کر عناد اور جھگڑا کرے، کوئی شبہہ اور اشکال پیش کرے تو اس کے شبہے کو اسی تقریر سے، جو ہم کر چکے ہیں ، دور کر دو، کیونکہ کوئی مدعی جس شبہے کا بھی دعوی کر سکتا ہے، ہم نے اس کی وضاحت میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ بگڑے ہوؤں کا علاج: اگر وہ اس میں کوئی شبہہ پیش نہ کرے، محض جھگڑے اور تعصب پر اکتفا کرے تو داعی کو چاہیے کہ وہ زبان سے قرآن و سنت کی حجت بیان کرنے کے بعد سیف و سنان کے استعمال کی طرف رجوع کرے، کیونکہ ’’آخر الدواء الکي و آخر الحیل السیف‘‘ [آخری علاج داغ لگانا اور آخری حربہ تلوار ہے] یہ علاج تب ہے جب اس سے کم درجے کی سزا سے اس کا دفع کرنا ممکن نہ ہو، جیسے مار پیٹ، قید اور تعزیر ہے۔ اگر یہ علاج ممکن ہو تو پھر اللہ تعالیٰ کے ان فرامین پر عمل کرتے ہوئے ہلکی سزا کو سخت پر مقدم کرنا چاہیے، چنانچہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ فَقُوْلَا لَہٗ قَوْلًا لَّیِّنًا لَّعَلَّہٗ یَتَذَکَّرُ اَوْ یَخْشٰی﴾ [طٰہٰ: ۴۴] [پس اس سے بات کرو، نرم بات، اس امید پر کہ وہ نصیحت حاصل کرلے، یا ڈر جائے] نیز ارشادِ خداوندی ہے: ﴿ اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَنُ﴾ [المؤمنون: ۹۶] [اس طریقے سے برائی کو ہٹا جو سب سے اچھا ہو] ٭٭٭
Flag Counter