Maktaba Wahhabi

383 - 589
پہنچاتے ہیں ، نقصان سے بچاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے ہاں سفارش کرتے ہیں ۔ چنانچہ اس کا یہ اعتقاد، اہلِ جاہلیت کے اصنام کے حق میں اعتقاد کی مانند، جہالت پر مبنی ہے۔‘‘ اب ذرا غور اور تامل کرنا چاہیے کہ اس جگہ یہ حکم لگایا ہے کہ یہ کفر اہلِ جاہلیت کے کفر کی مانند کفر اعتقاد ہے، پھر اس اعتقاد کو ثابت کر کے ان کی طرف سے یہ معذرت کی ہے کہ یہ اعتقاد جہل ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ اس اعتقاد کے جہل ہونے میں کیا فائدہ نکلا؟ کیونکہ کفر کے سارے گروہوں اور تمام اہلِ شرک کو اس کفر، دفعِ حق اور باطل پر حامل اور ابھارنے والا یہی اعتقادِ جہل ہے۔ کوئی کہہ سکتا ہے کہ ان کا یہ اعتقاد، اعتقادِ علم ہے؟ تا کہ ان کے گور پرست بھائیوں کے لیے اعتقادِ جہل عذر بن سکے۔ پھر اس معذرت کو یوں مکمل کیا ہے کہ مردوں کے یہ معتقد مثبتِ توحید ہیں ۔۔۔الخ۔ مگر یہ بات مخفی نہیں کہ یہ عذر بالکل باطل ہے، کیونکہ ان کا توحید کو ثابت کرنا اگر فقط زبان سے ہے تو یہود ونصاریٰ، سارے مشرک اور منافق اس اثبات میں ان کے شریک ہیں ، اگر ان کا یہ اثبات افعال کے ساتھ ہے تو گزارش یہ ہے کہ مردوں سے متعلق ان کا وہی اعتقاد ہے جو اہلِ جاہلیت کا بتوں کے حق میں تھا۔ پھر اس بات کو مکرر ذکر کر کے کہا ہے کہ یہی سبب ہے کہ ان پر تلوار نہیں اٹھائی جا سکتی، حالانکہ یہ بھی باطل ہے اور اس کی مثل جو چیز اس بات پر مرتب ہو، وہ بھی باطل ہے۔ اس کی تردید میں ہم لمبی چوڑی بحث نہیں کریں گے، مردوں کے حق میں ان گور پرستوں اور پیر پرستوں کا عقیدہ اس حد تک پہنچا ہوا ہے کہ ویسا اعتقاد مشرکوں کا بھی بتوں کے حق میں نہیں ہے، کیونکہ اہلِ جاہلیت کو جب کوئی نقصان پہنچتا تو وہ اکیلے اللہ کو پکارتے تھے اور ان کا اپنے اصنام کو پکارنا مصائب اور حوادث کے علاوہ عام حالات میں ہوا کرتا تھا، جس طرح اللہ تعالیٰ نے ان سے متعلق بیان کیا ہے: ﴿وَ اِذَا مَسَّکُمُ الضُّرُّ فِی الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُوْنَ اِلَّآ اِیَّاہُ فَلَمَّا نَجّٰکُمْ اِلَی الْبَرِّ اَعْرَضْتُمْ وَ کَانَ الْاِنْسَانُ کَفُوْرًا﴾ [الإسرائ: ۶۷] [اور جب تمھیں سمندر میں تکلیف پہنچتی ہے تو اس کے سوا تم جنھیں پکارتے ہو، گم ہو جاتے ہیں ، پھر جب وہ تمھیں بچا کر خشکی کی طرف لے آتا ہے تو تم منہ پھیر لیتے ہو اور انسان ہمیشہ سے بہت ناشکرا ہے]
Flag Counter