Maktaba Wahhabi

400 - 589
نہ رکھے گی اور اس دن حکم صرف اللہ کا ہوگا ] جو شخص کلامِ عرب کو سمجھتا ہے اور اس کے دقائق کو جانتا ہے، اسے یہ ایک آیت دوسرے دلائل سے کفایت کرتی ہے اور اس آیت سے اس کا شبہہ دور ہو سکتا ہے۔ ﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ﴾ میں ضمیر کو مقدم کیا گیا ہے۔ ائمہ معانی و بیان اور ائمہ تفسیر نے یہ صراحت کی ہے کہ یہ مفیدِ اختصاص ہے۔ معلوم ہوا کہ عبادت خاص اللہ ہی کے لیے ہونی چاہیے، اس کا غیر اس میں شریک نہیں ہو سکتا اور نہ عبادت ہی کا مستحق ٹھہر سکتا ہے، جبکہ یہ بات پہلے معلوم ہو چکی ہے کہ استغاثہ، دعا، تعظیم، ذبح اور تقرب عبادت کی اقسام ہیں ۔ ﴿اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ﴾ میں بھی تقدیمِ ضمیر نے اختصاص کا فائدہ دیا، جس کا تقاضا یہ ہے کہ معاملات میں استعانت کے لیے اللہ کا شریک نہیں ہے، خاص طور پر ایسے امور میں جن پر اللہ کے سوا کسی کو قدرت نہیں ہے۔ سورت فاتحہ کے یہ پانچ مقام ایسے ہیں کہ ہر مقام اخلاصِ توحید کے بیان کا فائدہ دیتا ہے، جب کہ سورت فاتحہ صرف سات آیات پر مشتمل ہے۔ پھر ساری کتاب عزیز کا اس جگہ کیا ذکر ہے۔ ہم نے سورت فاتحہ کے جو پانچ مقام ذکر کیے ہیں ، وہ اس بات کی دلیل کے طور پر ہیں کہ قرآن مجید میں اس طرح کے دلائل بہت زیادہیں ، جن کے شمار اور احاطہ کرنے میں طوالت کا خدشہ ہے۔ میں [نواب صاحب رحمہ اللہ ] کہتا ہوں : میں نے اپنی کتاب ’’دین خالص‘‘ میں سورت فاتحہ سے اخلاصِ توحید پر تیس دلیلیں نکال کر بیان کی ہیں اور میری کتاب ’’فتح ربانی‘‘ اور ’’فتح البیان‘‘ میں بھی وہ دلائل مذکور ہیں ، یہاں پر بس ان کی طرف اشارہ کیا گیا ہے، وللّٰه الحمد۔[1] سورت فاتحہ کا چھٹا مقام جو گذشتہ پانچ مقامات کے ساتھ ذکر کرنے اور ملائے جانے کے لائق ہے، وہ ﴿رَبِّ الْعٰلَمِیْن﴾ کے الفاظ ہیں ، کیونکہ لغت و شرع میں یہ بات مقرر ہو چکی ہے کہ اللہ کے سوا ہر چیز کو عالم کہتے ہیں ۔ معانی و بیان اور تفسیر واصول کی کتابوں کا مطالعہ کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حصر کے صیغوں کی تعداد تیرہ یا اس سے بھی زیادہ ہے۔ جس کسی کو اس میں شک ہو وہ علامہ زمخشری رحمہ اللہ کی تفسیر ’’الکشاف‘‘ کا مطالعہ کرے، وہاں اسے یہ چیز مل جائے گی۔[2] معانی و بیان
Flag Counter