Maktaba Wahhabi

424 - 589
کرنے کا ارادہ حرکت میں آتا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ ایسا نہیں ہے، بلکہ وہ ہر چیز کا رب اور مالک ہے اور اپنے بندوں پر اس کا رحم ماں کے بچے پر رحم سے بڑھ کر ہے اور سارے اسباب اسی کی مشیت سے ہوتے ہیں ، ماشاء اللّٰه کان و ما لم یشأ لم یکن۔ اسے جب یہ منظور ہوتا ہے کہ بعض بندوں کے ہاتھوں دوسروں کو فائدہ پہنچائے تو ایک شخص دوسرے شخص کے ساتھ احسان کرنے لگتا ہے اور اس کے لیے دعا کرتا ہے اور سفارشی بن جاتا ہے، ان سب اسباب کا خالق وہی اللہ ہے، اسی نے اس محسن کے دل میں احسان و دعا کا ارادہ پیدا کیا ہے۔ عالم وجود میں کوئی ایسا نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ کو اس کی مراد کے خلاف مجبور کر سکے یا اللہ تعالیٰ کو وہ بات بتائے جو اسے معلوم نہیں ہے۔ جو لوگ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے سامنے شفاعت کریں گے، انھیں اللہ کی اجازت کے بغیر اس شفاعت کی مجال نہیں ہو گی، بر خلاف بادشاہوں کے کہ جو لوگ ان کے پاس کسی کی سفارش کرتے ہیں وہ ملک و مال میں اس کے شریک ہیں اور یہ شخص ان بادشاہوں کی ملک داری اور فرمانروائی میں ان کا معاون ہوتا ہے، اس قسم کے سفارشی بادشاہوں کی اجازت کے بغیر ہی اس کے سفارشی بن جاتے ہیں اور بادشاہ چار و ناچار ان کی سفارش قبول کرتا ہے، اس لیے کہ وہ ان کا محتاج ہے یا ان کے کسی احسان کا بدلہ دینا چاہتا ہے، حتی کہ وہ بادشاہ اپنی بیٹی اور بیوی کی شفاعت قبول کرتا ہے، اسی وجہ سے کہ وہ ان کی حاجت رکھتا ہے، اگر اس کی بیگم یا بیٹا روٹھ جائیں تو اسے رنج وضرر پہنچتا ہے، بلکہ اپنے غلام کی سفارش کو بھی قبول کر لیتا ہے، کیونکہ اس سے یہ ڈر لگا ہوا ہے کہ اگر میں اس کا کہنا نہ مانوں گا اور اس کی شفاعت منظور نہ کروں گا تو یہ میری اطاعت نہ کرے گا۔ بادشاہ اپنے بھائی کی سفارش بھی قبول کر لیتا ہے، اس ڈر سے کہ کہیں وہ میرے ضرر میں کوشش اور سازش نہ شروع کر دے۔ غرض کہ بندوں کی بندوں کے ہاں شفاعت اس جنس سے ہوتی ہے کہ کوئی کسی کی سفارش قبول نہیں کرتا، مگر اسی رغبت یا رہبت کی وجہ سے، جب کہ اللہ تعالیٰ کو کسی سے کوئی امید ہے، کسی کا خوف ہے اور نہ کسی کی طرف کوئی حاجت، بلکہ وہ غنی مطلق ہے اور سب اس کے محتاج اور دست نگر ہیں ، وہ کسی کا حاجت مند نہیں ہے۔ اس کی شان یہ ہے کہ اگر سارے جن وانس ملکر کافر ہو جائیں اور مشرک بن جائیں تو اس کا کوئی نقصان نہیں ہے اور اگر سب کے سب عابد و موحد بن جائیں تو اسے کوئی فائدہ نہیں
Flag Counter