Maktaba Wahhabi

432 - 589
نیز فرمایا: ﴿ اَفَمَنْ یَّخْلُقُ کَمَنْ لَّا یَخْلُقُ﴾ [النحل: ۱۷] [تو کیا وہ جو پیدا کرتا ہے، اس کی طرح ہے جو پیدا نہیں کرتا؟] مزید فرمایا: ﴿ اَفِی اللّٰہِ شَکٌّ فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ﴾ [إبراھیم: ۱۰] [کیا اللہ کے بارے میں کوئی شک ہے، جو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے؟] ایک جگہ یوں ارشاد ہے: ﴿ قُلْ اَغَیْرَ اللّٰہِ اَتَّخِذُ وَ لِیًّا فَاطِرِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ﴾ [الأنعام: ۱۴] [کہہ دے! کیا میں اللہ کے سوا کوئی دوست بناؤں جو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے؟] ﴿ ھٰذَا خَلْقُ اللّٰہِ فَاَرُوْنِیْ مَاذَا خَلَقَ الَّذِیْنَ مِنْ دُوْنِہٖ﴾ [لقمان: ۱۱] [یہ ہے اللہ کی مخلوق، تو تم مجھے دکھاؤ کہ ان لوگوں نے جو اس کے سوا ہیں ، کیا پیدا کیا ہے؟] یوں بھی فرمایا: ﴿ اَرُوْنِیْ مَاذَا خَلَقُوْا مِنَ الْاَرْضِ اَمْ لَھُمْ شِرْکٌ فِی السَّمٰوٰتِ﴾ [الأحقاف: ۴] [مجھے دکھاؤ انھوں نے زمین میں سے کون سی چیز پیدا کی ہے یا آسمانوں میں ان کا کوئی حصہ ہے؟] یہ آیات ان کے حق میں استفہام تقریری ہیں ، کیوں کہ وہ اس کا اقرار کرتے تھے۔ یہاں سے یہ معلوم ہوا کہ مشرکوں نے جن بتوں کو معبود بنایا، مسیح، مریم اور فرشتوں کو اللہ کا شریک ٹھہرایا، وہ اس لیے نہیں کہ یہ لوگ ان کے یا زمین و آسمان کے خالق ہیں ، بلکہ انھوں نے ان کی عبادت اس لیے اختیار کی کہ یہ خدا تک ہماری رسائی کرا دیں گے اور ہمارے سفارشی بن جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ وَ یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لَا یَضُرُّھُمْ وَ لَا یَنْفَعُھُمْ وَ یَقُوْلُوْنَ ھٰٓؤُلَآئِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰہِ قُلْ اَتُنَبِّؤنَ اللّٰہَ بِمَا لَا یَعْلَمُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ لَا فِی
Flag Counter