Maktaba Wahhabi

494 - 589
[جس نے مجھے صاحبِ قدرت جانا، پھر مجھ سے مغفرت کا طلب گار ہوا تو اپنی قدرت سے میں اسے بخش دوں گا] 5۔قدرت کو کسی جگہ قوت کے لفظ سے بھی ذکر کیا گیا ہے: ﴿ مَنْ ھُوَ اَشَدُّ مِنْہُ قُوَّۃً﴾ [القصص: ۷۸] [ کون اس سے قوت میں زیادہ ہے؟] ﴿ ھُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ﴾ [الذاریات: ۵۸] [وہ زبردست رزق رساں اور عظیم طاقت والا ہے] 7۔حدیثِ سجدہ میں آیا ہے: (( شَقَّ سَمْعَہٗ وَبَصَرہ بِحَوْلِہٖ وَقُوَّتِہٖ )) [1] [جس نے آنکھ اور کان کو پھاڑا اپنی طاقت و قوت سے] فلاسفہ کا یہ خیال کہ اللہ ایک سے زیادہ پر قادر نہیں اور نظام [مشہور معتزلی امام] کا یہ تصور کہ وہ جہل وقبح کی تخلیق پر قدرت نہیں رکھتا، اسی طرح بلخی کا یہ گمان کہ جو بندہ کر سکتا ہے، وہ اللہ نہیں کر سکتا اور عام معتزلہ کا یہ وسوسہ کہ بندے کے نفسِ مقدور پر اسے قدرت نہیں ہے، نہایت باطل اور غلط بات ہے۔ بعض اہل علم کا یہ قول کہ اگر اللہ چاہے تو مثل جبریل علیہ السلام اور محمد صلی اللہ علیہ و سلم سیکڑوں بندے پیدا کر سکتا ہے، غلط نہیں ہے، اس لیے کہ قدرت اور چیز ہے اور تکوین اور بات ہے۔ خود ماتریدیہ اس کے قائل ہیں ۔ قدرت کا مطلب یہ ہے کہ قادر سے مقدور کا صدور ممکن ہے، یہ اور بات ہے کہ قادر کے لیے یہ ضروری نہیں کہ بالکل امکان کا وقوع بھی بالفعل ہو جائے اور تکوین کا مطلب یہ ہے کہ مکّون فی الحال موجود ہو جائے۔ فرمایا: ﴿ اَوَلَیْسَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِقٰدِرٍ عَلٰٓی اَنْ یَّخْلُقَ مِثْلَھُمْ بَلٰی وَھُوَ الْخَلّٰقُ الْعَلِیْمُ﴾ [یٰسین: ۸۱] [کیا وہ ذات جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اس پر قادر نہیں ہے کہ وہ انھیں کے مثل پیدا کر دے، یقینا! وہ تو خلاق اور جاننے والا ہے]
Flag Counter