Maktaba Wahhabi

547 - 589
دوسروں نے ظاہر نص کی تاویل کی، پھر جس بات کو اپنے خیال میں اصول عقلیہ کے مخالف پایا، وہاں علم کلام کا سہارا لیا، تاکہ مسئلے کی توضیح کر سکیں ۔ قبر میں سوال، اعمال کا وزن، مرورِ صراط، رویتِ باری تعالیٰ اور کراماتِ اولیا وغیرہ ایسے مسائل ہیں جو کتاب و سنت سے ثابت ہیں ۔ سلف کا ان پر یقین تھا، لیکن ایک قوم کے خیال میں عقل انھیں قبول نہیں کر سکتی، اس لیے ان لوگوں نے ان امور کی تاویل کی۔ ایک گروہ اور ہے جس نے کہا کہ ہم ان باتوں پر ایمان لاتے ہیں ، گو ہم کو ان کی حقیقت معلوم نہیں ، ہماری عقل ان پر گواہی دیتی ہے۔ ایک اور گروہ کا خیال ہے کہ ہم ان باتوں پر ایمان رکھتے ہیں ۔ ہمارے رب کی طرف سے ان کے سلسلے میں بیان آگیا ہے۔ ہماری عقل بھی اس کی گواہی دیتی ہے۔ رہے وہ مسائل جن پر قرآن ناطق ہے نہ سنت میں ان کے متعلق بیان ہے اور نہ صحابہ نے ان کے سلسلے میں گفتگو کی ہے تو ان مسائل میں بعد میں آنے والے کچھ لوگوں نے کلام کیا ہے۔ انھوں نے ان مسائل میں کئی طرح کلام کیا۔ ایک عقلی دلائل سے استنباط کرنا، جیسے انبیا کی فضیلت ملائکہ پر اور سیدہ عائشہr کی فضیلت سیدہ فاطمہr پر۔ دوسرے ان کے اصول سنت کے مطابق ہوں اور ان مسائل سے وابستہ ہوں ، جیسے امور عامہ یا جواہر و اعراض کے کچھ مباحث، کیونکہ حدوثِ عالم اس پر موقوف ہے کہ ابطال ہیولی اور اثبات جزو لایتجزی تسلیم کیاجائے اور اللہ تعالیٰ نے عالم کو پیدا کیا۔ یہ اس قضیے کے ابطال پر موقوف ہے کہ اسباب اور مسببات کے درمیان جو عقلی تلازم ہے، درست نہیں ہے۔ اسی طرح معاد کے عقیدے کی صحت اس پر موقوف ہے کہ اعادۂ معدوم ممکن ہے۔ اسی طرح اور مسائل کو بھی پرکھا جا سکتا ہے۔ اس طرح کے مسائل حجۃ اللہ البالغہ میں کثرت سے موجود ہیں ۔ نصوص کتاب و سنت اپنے ظاہر پر محمول ہوں گے، انھیں اپنے ظاہر سے کوئی پھیر نہیں سکتا، مثلاً وہ آیتیں جن سے بہ ظاہر جہت اور جسمیت معلوم ہوتی ہے، ہم نہیں کہہ سکتے کہ یہ آیتیں نصوص نہیں ہیں ، بلکہ متشابہ ہیں ، اس لیے کہ یہاں نصوص میں ان کا مقابل کوئی مفسر و محکم لفظ مراد نہیں ہے۔ ہمارے نزدیک ان نصوص سے وہی مفہوم مطلوب ہے جو عام و متعارف ہے۔ ان کے ظاہری معنی کو بدل کر اہلِ باطن کے معنی مراد لینا الحاد ہے۔ فاسد آرا پر عقائد کی بنا رکھنی اور ان کے مخالفین پر کفر کا حکم لگانا، خواہ ظواہرِ قرآن و حدیث کے ادلہ انھیں مخالفین کی تائید میں ہوں ، درحقیقت قرآن و حدیث کو غلط ٹھہرانا ہے۔ آخر یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ قرآن کو بیان کے لیے بھیجے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم
Flag Counter