Maktaba Wahhabi

588 - 589
اظہار کرتے۔ اس طرح کے مسائل کا ائمہ اربعہ کی طرف انتساب کرنا محض ظن و وہم ہے۔ بہر حال علما اور درویشوں کی تقلید ایک ایسی چیز ہے جس کو خدا نے قرآن میں کفار و مشرکین سے متعلق بیان کیا ہے، مسلمانوں اور مومنوں کی طرف اس کا انتساب نہیں کیا ہے، مگر جس طرح آخر امت کے بعد والے لوگوں نے علم کلام و فلسفہ کو علومِ شریعت کا حصہ تسلیم کر لیا ہے اور دین کی صورت کو بگاڑ کر رکھ دیا ہے، اسی طرح اکثر عوام اور علما نے اتباع کے عوض تقلید اختیار کر لی ہے اور قرآن و حدیث کی جگہ کتب رائے و قیاس کو اصل فتویٰ سمجھ رکھا ہے، اس سمجھ کا انجام موت کے بعد سامنے آئے گا اور اس وقت منکر نکیر کے جواب میں ’’لا أدري‘‘ (میں نہیں جانتا) کے سوا کچھ نہ بن پڑے گا۔ مسئلہ تقلید میں ایک جماعت کا خیال ہے کہ عامی پر تقلید واجب ہے اور مجتہد پر حرام ہے۔ ائمہ اربعہ کے متبعین کا یہی قول ہے، لیکن ائمہ اربعہ کا یہ قول نہیں ہے۔ وہ سب کو اپنی اور دوسروں کی تقلید سے منع کر گئے ہیں اور اپنی ذمے داری پوری کر گئے ہیں ۔ یہ بات کہ عامی کے لیے تقلید واجب ہے، اس کی دلیل کتاب و سنت سے مل سکتی ہے نہ اجماع سے نہ قیاس ہی اس کے وجوب کا مقتضی ہے۔ یہ قول محض ایک نامعقول بات ہے اور غلط ذمے داری ڈالنا ہے۔ مزید یہ کہ اجماع میں مجتہدین کے اقوال کا اعتبار ہوتا ہے، عام مسلمانوں کا نہیں ۔ مذاہب اربعہ کے مقلدین نے ائمہ اربعہ کی تقلید پر جو اجماع کر لیا ہے، اس کا کچھ اعتبارنہیں ، اگر بہ فرض محال اسے اجماع مان بھی لیا جائے تو یہ اجماع کتاب و سنت کے منشا کے خلاف ہو گا، ایسی صورت میں وہ ہر گز لائقِ حجت نہ ہو گا۔ اجماع کے لیے خود مستند دلیل اور نص درکار ہے اور یہاں اکثر اجماعات محکیہ بے اصل ہوتے ہیں ۔ جس مسئلے میں اہلِ شہر یا محلہ یا اقلیم کا اختلاف نہ پایا جائے، خواہ کسی نے اس پر مجبوراً سکوت کیا ہو یا کھلم کھلا اس مسئلے کے خلاف کلام نہ کیا ہو، اس کو یاروں نے اجماع سمجھ رکھا ہے۔ اجماع تو جب ہوتا ہے کہ ساری امت کا اتفاق ہو یا مجتہدینِ ملت کا وفاق ہو، ورنہ کسی کے معمولی اختلاف کے اظہار سے اجماع کا ثبوت بے پایہ ہو جائے گا۔ جو شخص تقلید کا قائل ہے، اس کے جواز کی اس کے پاس کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔ تقلید واجب ماننے والوں کا تو مسئلہ ہی الگ ہے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ کوئی مولوی ملا یا فقیہ دس بیس فقہ کی کتابوں سے یہ روایت لے آئے کہ فلاں فلاں اہلِ علم نے اپنی فلاں فلاں کتاب میں تقلید کو واجب مستحب یا جائز لکھا ہے، لیکن ان اہلِ علم کا یہ حکم کوئی آیت یا حدیث نہیں ہے، یہ بھی رائے اور
Flag Counter