Maktaba Wahhabi

78 - 589
اغتنیٰ بالمال، جمع إلیہ العلمائ، وأرسل یبتاع الکتب بخط الید، وکلف العلماء بوضع المؤلفات، ثم نسبھا لنفسہ، بل کان یختار الکتب القدیمۃ العدیمۃ الوجود، وینسبھا لنفسہٖ۔۔۔ فکلام أعدائہ فیہ وإلا فالتآلیف تآلیفہ، ونفسہ فیھا متحد‘‘[1] ’’نواب صدیق حسن خان ان کبار علما میں سے ہیں ، جن کا ہندوستان اور بیرونِ ہندوستان میں علومِ حدیث اور ان کی کتابوں کے احیا و اشاعت میں بہت بڑا حصہ ہے۔ جزاہ اﷲ خیراً۔ صاحبِ عون المعبود علامہ شمس الحق ڈیانوی نے، جنھوں نے ان کے عربی میں مختصر حالات تحریر کیے ہیں ، نواب صاحب کو اوائل چودھویں صدی ہجری کے مجددین میں شمار کیا ہے۔ بعض عیسائی مستشرقین نے ایک کتاب لکھی ہے، جس کا نام ’’اکتفاء القنوع بما ھو مطبوع‘‘ ہے۔ اس میں نواب صاحب کا ذکر بڑے گھٹیا انداز میں کیا گیا ہے اور ان کی بابت یہ افترا پردازی کی گئی ہے کہ والیہ بھوپال کے ساتھ رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے کے بعد انھوں نے علما کو پیسے دے کر کتابیں لکھوائیں اور اپنے نام سے چھپوا لیں ، بلکہ کئی عدیم الوجود کتابیں حاصل کر کے انھیں اپنی طرف منسوب کر لیا، لیکن یہ سب باتیں ان کے دشمنوں کی بنائی ہوئی ہیں ۔ ورنہ حقیقت یہ ہے کہ ان کی تمام تالیفات ان کی اپنی ہی تالیف کردہ ہیں ، جس کی سب سے بڑے دلیل یہ ہے کہ ان کی تمام کتابوں کا اسلوب یکساں ہے۔‘‘ [2] مذکورہ بالا دونوں اتہامات کی حقیقت عیاں کرنے کے لیے ذیل میں ہم دو اقتباسات درج کر رہے ہیں ، جو انھیں الزامات کے جواب میں تحریر کیے گئے ہیں ۔ پہلی تحریر شیخ الحدیث علامہ نذیر احمد املوی رحمانی رحمہ اللہ کی ہے، جس میں انھوں نے نواب صاحب رحمہ اللہ کا مسلک تفصیل سے بیان کیا ہے اور اس پر بعض حضرات کے عائد کردہ شبہات کی حقیقت بیان کی ہے۔ دوسری تحریر نواب صاحب رحمہ اللہ کے تلمیذ خاص مولانا ذوالفقار احمد بھوپالی (المتوفی ۱۹۲۱ء) کی
Flag Counter