Maktaba Wahhabi

87 - 589
ہیں کہ والا جاہ مرحوم نمازِ پنج گانہ حنفی طریقہ پر پڑھتے تھے۔ ’’سیرت والا جاہی‘‘ کے حصہ چہارم کے آخر میں خود اسی کے مصنف نے نواب صاحب کی مولفہ کتابوں کی ایک طویل اور مفصل فہرست پیش کی ہے۔ یہ فہرست انھوں نے کتابوں کے ناموں کے پہلے حرف کو ملحوظ رکھ کر حروف تہجی کی ترتیب پر مرتب کی ہے اور اﷲ کی شان ہے کہ ’’حرف الألف‘‘ سے لے کر ’’حرف الیاء المثناۃ‘‘ تک ہر حرف کے ذیل میں نواب صاحب کی تالیفات موجود ہیں ۔ چنانچہ ’’حرف التائ‘‘ کے ما تحت ’’تعلیم الصلاۃ‘‘ کو بھی انھوں نے نواب صاحب کی تالیفات میں شمار کیا ہے، جو اس وقت ہمارے سامنے موجود ہے۔ تقریباً بیس صفحوں کا یہ ایک چھوٹا سا رسالہ ہے، جس میں طہارت اور نماز کے کچھ مسائل بالاختصار مذکور ہیں ۔[1] مصنف ’’سیرت والا جاہی‘‘ کے مذکورہ بالا بیان کو پیش نظر رکھ کر جب ہم نے اس رسالے کا مطالعہ کیا تو ہمیں یہ دیکھ کر سخت حیرت ہوئی کہ اس باب میں احناف اور اہلِ حدیث کے مابین جن جن مسائل میں اختلاف مشہور ہے، ان سب میں نواب صاحب نے اہلِ حدیث ہی کے مسلک کو اختیار کیا ہے، کسی ایک مسئلے میں بھی انھوں نے حنفی مذہب کی موافقت نہیں کی ہے۔ مثلاً ’’نماز کی ترکیب‘‘ کا عنوان قائم کر کے وہ لکھتے ہیں : ’’نماز بے نیت کے نہیں ہوتی ہے۔ نماز کے سب رکن فرض ہیں ، مگر بیچ کا تشہد و جلسۂ استراحت اور نماز کے ذکروں میں کوئی ذکر واجب نہیں ہے۔ مگر تکبیر تحریمہ اور پڑھنا فاتحہ کا ہر رکعت میں اگرچہ مقتدی ہو اور پچھلا تشہد اور سلام پھیرنا، یہ چار ذکر فرض ہیں ۔ اس کے سوا جو کچھ ہے، وہ سنت ہے، جیسے ہاتھ اٹھانا چار جگہ پر، وقت تکبیر کہنے کے اور وقت رکوع کرنے کے، اور سر اٹھانے کے رکوع سے، اور وقت کھڑے ہونے کے واسطے رکعت سوم کے، اور جیسے ہاتھ باندھنا وقت قیام کے، اور جیسے دعاے توجہ پڑھنا بعد تکبیر تحریمہ کے، سب سے زیادہ صحیح متفق علیہ یہ دعا ہے: ’’اللّٰهم باعد بیني وبین خطایاي۔۔۔‘‘ اور جیسے تعوذ کرنا ۔۔۔ پھر بسم اللّٰہ الرحمان الرحیم کہے، پھر فاتحہ پڑھے اور آمین جہر سے کہے۔ یہ آمین امام و مقتدی دونوں کو کہنا چاہیے، روایت جہر کی اصح و اقوی ہے
Flag Counter