Maktaba Wahhabi

308 - 545
ہر پندرہ دن بعد قرعہ اندازی ہوتی ہے مہینے کے آغاز میں اور مہینے کے وسط میں اس طرح تقریباً تین ماہ میں ان کا سر کل مکمل ہو جاتا ہے۔ اس کے حکم کے بارہ میں علماء مختلف فیہ ہیں، البتہ علماء حق کی کثیر تعداد اس کی حرمت کی قائل ہے اور اسی پر فتویٰ ہے اور یہ اختلاف بھی مختلف تعریفات کا اختلاف ہے مثلاً بعض نے کہا کہ پرائز بانڈ قمار (Gambling) کی تعریف میں نہیں آتے کیونکہ قمار (جوئے ) کی شکل یہ ہےکہ اُس میں یا تو فریقین میں سے کسی ایک فریق کی اپنی اصل رقم بھی جو داؤ پر لگی ہے وہ ڈوب جائے گی اور دوسرے کو مل جائے گی یا اُس کی وہ معمولی رقم ایک بڑی رقم کو اُسکی جھولی میں لاڈالے گی جیسا کہ علامہ مبارک پوری رحمۃ اللہ علیہ تحفۃ الاحوذی میں لکھتے ہیں: "لِاَنَّ الْقُمَارَ يَكونُ الرَّجُلُ مُتَرَدِدًا بَيْنَ الْغَنَمِ وَالْغَرَمِ."[1] ”یعنی قمار میں مقامر کو یا نفع ہی نفع ہوتا ہے یا نقصان ہی نقصان۔“ جب وہ بازی لگاتا ہے تو ہارنے کی صورت میں اس کی اپنی پونجی بھی اس کے ہاتھ نکل جاتی ہے اور اگر وہ بازی جیت لیتا ہے تو دوسرے بازی لگانے والوں کا سرمایہ بھی اس کو مل جاتا ہےاس میں سرا سر نقصان یا سراسر فائدہ ہے۔ امام فخرالدین رازی رحمۃ اللہ علیہ میسر(جوا) کی تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں: "لأنَّ الْمَيْسِرَ مَا يُوْجِبُ دَفْعَ الْمَالِ ،أوْأخْذَ مَالٍ."[2] ”یعنی قمار اس کو کہتے ہیں جس میں سارا مال ہاتھ سے نکل جاتا ہےیا سارا
Flag Counter