Maktaba Wahhabi

336 - 545
ساتھ وہ چیزیں بھی بتائیں جن کو مریض استعمال کرسکتا ہو،اور علماء کی حیثیت بھی ایک روحانی طبیب کی ہوتی ہے اس لیے شریعت نے جہاں ربا سے منع کیا وہیں بطور متبادل بیع کی اجازت بھی دی ہے۔ 7۔ اسی طرح مسلمان کو﴿لَا تَقُولُوا رَاعِنَا﴾ سےروکا تو﴿قُوْلُوا انْظُرْنَا﴾ کامتبادل دیا۔اسلام نے جہاں حرام راستوں کو مسدود کیا وہاں حلال راہیں بھی متعین کیں۔اُن تمام مسدود راستوں اور وضع کردہ حلال راستوں سے آگاہ کرنا علماء کی یقیناً ذمہ داری ہے اور یہی منشاء الٰہی ہے جس کا اظہار ﴿فَاسْأَلُواْ أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ[1] سے کیا گیا ہے،خاص کر ان عوامل میں علماء کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے جن عوامل میں عوام الناس کے لیے چھٹکارا ممکن نہیں رہتا۔ 8۔ علامہ سرخسی رحمۃ اللہ علیہ نےایک واقعہ اس طرح نقل کیا ہے: (وَعَنْ أَبِي جَبَلَةَ قَالَ سَأَلْتُ عَبْدَ اللّٰهِ بْنَ عُمَرَ - رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا - فَقُلْت: إنَّا نَقْدَمُ أَرْضَ الشَّامِ وَمَعَنَا الْوَرِقُ الثِّقَالُ النَّافِقَةُ، وَعِنْدَهُمْ الْوَرِقُ الْخِفَافُ الْكَاسِدَةُ أَفَنَبْتَاعُ وَرِقَهُمْ الْعَشَرَةَ بِتِسْعَةٍ وَنِصْفٍ؟ فَقَالَ: لَا تَفْعَلْ، وَلَكِنْ بِعْ، وَرِقَك بِذَهَبٍ، وَاشْتَرِ وَرِقَهُمْ بِالذَّهَبِ، وَلَا تُفَارِقْهُ حَتَّى تَسْتَوْفِيَ، وَإِنْ وَثَبَ مِنْ سَطْحٍ فَثِبْ مَعَهُ)[2] ”ابوجبلہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ہم
Flag Counter