Maktaba Wahhabi

363 - 545
مضاربت کی معیشت اس بات کا نام ہے کہ سرمایہ اور محنت کے درمیان عدل کو قائم کیا جائے اب یہ سرمائے اور محنت کے درمیان اسلام کے اندر مضاربت میں عدل کیسے قائم کیا جا سکتا ہے؟ اس کا ایک نمونہ میں آپ کے سامنے رکھتا ہوں، پہلی بات تو یہ ہے کہ مضاربت اس بات کو نظام ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہیں کہ جن کے پاس اپنی ضروریات سے زائد سیونگ یا بچتیں یا نقود یا کرنسی یا روپیہ موجود ہے اور کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے پاس اسکلز موجود ہیں مہارتیں موجود ہیں تجربہ موجود ہے شعور موجود ہے لیکن وہ سرمایہ ان کے پاس موجود نہیں ایک اسلامی ریاست ایک خاص نظام کے تحت ایک ایکٹ کے تحت ایک قانونی ضابطے کے تحت ایک ایسا نظام قائم کرتی ہے جس میں وہ لائسنس اِشوکرے یہ نہیں کہ جس کا جی چاہے وہ سر اُٹھائے اور وہ مضاربہ قائم کرنے کا اعلان کرے اور سادہ لوح لوگ اس کے اندر رقمیں دیں کچھ دن بعد پتہ چلے کہ کوئی ڈبہ پیر رقمیں لے کر بھاگ گیا ایسی بات نہیں ہے ایک اسلامی ریاست کے اندر باقاعدہ لیجس لیشن کے تحت مضاربے کے اس نظام کو آگے بڑھنا چاہیے اور اس مضاربے کے نظام کے اندر شرط یہ ہے کہ وہ لوگ جن کی مہارت ہوگی اور وہ لوگ جن کا سرمایہ ہوگا اسلام نے مضاربے میں انہیں ایکویل اسٹیٹس دیا ہے اگر منافع ہوگا فرض کر لیجئے کہ ایک لاکھ روپیہ جو ہے وہ مضاربے کے اندر سو لوگوں نے جمع کیا اس ایک لاکھ روپے پر فرض کیا دس ہزار روپے منافع آتا ہے تو سارا ایکسپینڈیچر کاٹنے کے بعد اُس دس ہزار روپے کے منافع کو سرمایہ کے اندر بھی ایکویل تقسیم کیا جائے گا اور شیئرز کے اندر بھی ایکویل تقسیم کیا جائے گا لیکن فرض کیجئے کہ ایک لاکھ روپے کا سرمایہ کسی وجہ سے کہ وہ ایک لاکھ روپے کا سرمایہ نوے ہزار رہ جاتا ہے تو اُس موقع پر جن لوگوں کی محنت ہے وہ نقصان اُن کے حصے میں نہیں جائے گا وہ نقصان سارے کا سارا سرمائے کے حصے میں جائے گااب آپ یہ پوچھیں گے کہ یہ کیوں ہے؟یہ
Flag Counter