Maktaba Wahhabi

364 - 545
سرمائے اور محنت کی ایکولیٹی کی وجہ سے کیونکہ محنت والے کی محنت ضائع چلی گئی اس کا نقصان یہی ہے کہ اس کی محنت ضائع چلی گئی اور کیونکہ اسلام سرمایہ اور محنت کو ایکویل درجہ دیتا ہے اس کی ایکولیٹی کا قائل ہے اس کی مساوات کا قائل ہے نتیجتاًمضاربت کے اندر نفع ہوگا تو برابر ہوگا دونوں کو تقسیم ہوگا اور نقصان ہوگا تو نقصان صرف صاحب مال کے حصے میں جائے گا محنت والے کے حصے میں اس کی محنت کی بربادی آئے گی۔ اسلام نے وہ ایک خوفناک صورتحال جو تاریخ کے اندر سرمائے اور محنت کی آمیزش کی صورت میں ہوتی چلی گئیں اس کنفلیکٹ(Conflict) کو دور کرنے کے لیے مضاربت کے نظام کو پیش کیا اور غیر سُودی معیشت کے اندر غیر سُودی بینکاری کے اندر سب سے بڑا ایفیکٹیو(Effective) پہلو یہی شراکتی حصہ داری ہے جس شراکتی حصہ داری کو ہم مضاربت اور شرکت کے دو پہلوؤں سے دنیا کے اندر متعارف کراتے، مجھے یقین ہے کہ مسلمان اُمت کے اسکالرز اس کے ادارے اس قسم کی فکری گفتگو کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں گے اور اس قسم کے سنجیدہ حلقے وجود میں آتے چلے جائیں گے، مجھے خوشی ہے کہ دنیا کی بیس یونیورسٹیز کے اندر اسلامک اکنامکس کے نام سے ان موضوعات پر تعلیم و تدریس کا پہلو جاری ہے تحقیق کا پہلو جاری ہے مجھے خوشی ہے کہ دنیا کے بیسیوں ادارے جو ہیں وہ اس فکر کے اندر لگے ہیں کہ شراکتی مضاربت کا وہ تصور جو اسلام کی روح ہے جس کے اندر عدل کا اور عدل اجتماعی کا تصور ہے اس کو دنیا میں کیسے بروئے کار لایا جا سکتا ہے میں اور آپ سب اس تمنا کے اندر جئیں کہ وہ طرز معیشت جسے اسلام نے اصولی اعتبار سے انسانوں کے سامنے پیش کیا ہے اور وہ آنے والے وقت کا سکہ رائج الوقت ہوگا اور ان شاء اللہ اس میں صرف ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارے ہاں کی وہ ہیت اقتدار جو اسلامی ملکوں کے اندر موجود ہے وہ آگے بڑھنے کے بعد وہ لیجس لیش کرے اپنے قوانین کی ایسی کوڈی
Flag Counter