Maktaba Wahhabi

60 - 545
اللہ اور اس کے رسول کے خلاف اعلان جنگ سن رکھو۔“ قرآن کریم میں متعدد مقامات پر اللہ تبارک وتعالیٰ نے اضطرار اور مجبوری کے وقت دائمی محرمات کے وقتی جواز کا ذکر کیا ہے، اور ان میں سے بدترین محرمات کو بھی ضرورت اور مجبوری کے وقت کام میں لانے اور زندگی کی رمق قائم رکھنے کے لیے حسب ضرورت کھانے کی اجازت دی ہے۔قاتل (جان لیوا) بھوک کی حالت میں بھی جو شخص اس جواز سے فائدہ حاصل کرتے ہوئے بغاوت نہ کرے اور حدود سے تجاوز نہ کرے تو اسے گناہ نہ ہو گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللّٰهِ ۖ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللّٰهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ[1] ”اس نے تم پر صرف مردار اور خون (بہتا ہوا)اور خنزیر کا گوشت اور جس کو غیر اللہ کے نام پر پکارا گیا ہو حرام کیا ہے تو جو شخص مجبوری کی حالت میں (انہیں کھالے)بغاوت کرنے والا اور حد سے گزرنے والا نہ ہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے۔یقیناً اللہ معاف کرنے ،رحم فرمانے والا ہے“ ﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهِ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيحَةُ وَمَا أَكَلَ السَّبُعُ إِلَّا مَا ذَكَّيْتُمْ وَمَا ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَسْتَقْسِمُوا بِالْأَزْلَامِ ۚ ذَٰلِكُمْ فِسْقٌ[2] ”تم پر مردار اور خون (بہتا ہوا)اور خنزیر کا گوشت اور جس چیز کو اللہ کےسوا کسی اور کے نام پر پکارا گیا ہو اور جو جانور گلا گھونٹ کر مر جائے، اور جو چوٹ لگ کر مرجائے،اور جو گر کر مرجائے، اور سینگ لگ کر مر جائے، یہ سب حرام کیے گئے ہیں۔اوروہ
Flag Counter