اسی طرح جو شخص کسی چیز کی عبادت کرتا ہے یا اس سے محبت کرتا ہے تو وہ اس چیز کا عبادت گزار کہلاتا ہے۔ اس کی دلیل ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے مروی صحیح حدیث ہے:
(( تَعِسَ عَبْدُ الدِّیْنَارِ وَ الدِّرْھَمِ وَالْقَطِیْفَۃِ وَ الْخَمِیْصَۃِ إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ وَإِنْ لَمْ یُعْطَ لَمْ یَرْضَ )) [1]
[دینار و درہم اور قطیفہ و خمیصہ (ریشمی چادر اور اونی کپڑوں ) کے بندے ہلاک ہوں ۔ اگر انھیں یہ چیزیں ملتی ہیں تو خوش ہو جاتے ہیں اور اگر نہیں ملتی تو ناراض ہو جاتے ہیں ]
اس حدیث میں دلی تعلق کے سبب رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے مال سے محبت کرنے والے پر عبودیت کا اطلاق فرمایا ہے۔
امام ابن العربی مالکی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ احکام کا تعلق اسما کے مسمیات کے ساتھ ہوتا ہے، القاب و تسمیہ کے ساتھ نہیں ، سو اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
﴿ اَمِ اتَّخَذُوْٓا اٰلِھَۃً مِّنَ الْاَرْضِ ھُمْ یُنْشِرُوْنَ *لَوْ کَانَ فِیْھِمَآ اٰلِھَۃٌ اِلَّا اللّٰہُ لَفَسَدَتَا فَسُبْحٰنَ اللّٰہِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا یَصِفُوْنَ﴾ [الأنبیائ: ۲۱۔۲۲]
[یا انھوں نے زمین سے کوئی معبود بنا لیے ہیں ، جو زندہ کریں گے؟ اگر ان دونوں میں اللہ کے سوا کوئی اور معبود ہوتے تو وہ دونوں ضرور بگڑ جاتے۔ سو پاک ہے اللہ جو عرش کا رب ہے، ان چیزوں سے جو وہ بیان کرتے ہیں ]
بعض لوگوں نے سود کا نام منافع رکھا ہے، خمر کا نام شراب الصالحین اور مسکرات کا نام معجون رکھا ہے، مگر نام بدلنے سے حکم نہیں بدلتا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰہَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّآ اَنْفُسَھُمْ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ﴾
[البقرۃ: ۹]
[اللہ سے دھوکا بازی کرتے ہیں اور ان لوگوں سے جو ایمان لائے، حالانکہ وہ اپنی جانوں کے سوا کسی کو دھوکا نہیں دے رہے اور وہ شعور نہیں رکھتے]
٭٭٭
|