Maktaba Wahhabi

266 - 589
[اللہ کی قسم اگر وہ آج لوگوں کو منکرات پر زندگی گزارتے ہوتے دیکھے، تو وہ دیکھے گا کہ بدعتی اپنی بدعت کی طرف اور دنیا دار اپنی دنیا کی طرف دعوت دے رہا ہے، پس اللہ نے اس کو بچا لیا جب کہ اس کا دل سلف کے ذکر کا مشتاق ہے، پس وہ ان کے آثار کا اتباع کرتا ہے اور ان کی روش کو اپناتا ہے اور ان کے طریقے کی پیروی کرتا ہے تو اس کے لیے زبردست اجر وثواب ہے] ایک جماعتِ سلف نے سنت کا وصف غربت کے ساتھ بیان کیا ہے اور اہلِ سنت کا وصف قلّت کے ساتھ۔ امام حسن بصری رحمہ اللہ اپنے دوستوں سے کہتے تھے: ’’یا أھل السنّۃ! ترفقوا۔ رحمکم اللّٰه۔ فإنکم من أقلّ النّاس‘‘[1] [اے اہل سنت! اللہ تم پر رحم کرے، آپس میں نرمی اور مہربانی کا برتاؤ کرو، اس لیے کہ تم لوگ بہت کم تعداد میں ہو] امام یونس بن ابی عبید رحمہ اللہ کہتے تھے: ’’لیس شيء أغرب من السنّۃ، وأغرب منھا من یعرفھا‘‘[2] [سنت سے زیادہ کوئی چیز اجنبی نہیں ہے اور اس سے بڑھ کر کم یاب وہ ہے جو سنت کا عارف وعالم ہے] امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کہتے تھے: ’’استوصوا بأھل السنّۃ خیراً فإنّہم غُربائ‘‘[3] [اہل سنت کے ساتھ بہتر سلوک کرو، اس لیے کہ وہ غربا (لوگوں میں اجنبی) ہیں ] کتاب ’’روضۃ الأفکار والأفھام‘‘ میں لکھا ہے: ’’ان ائمہ کے نزدیک سنّت سے مراد طریقۂ نبویہ ہے، جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور ان کے اصحاب تھے۔ یہی طریقہ فتنِ شہوات وشبہات سے سالم ہے اور اسی طریقے کے متمسک اور عامل کے لیے پہلے لوگوں میں سے پچاس اشخاص کا اجر وارد ہوا ہے اور کہا ہے کہ اپنے
Flag Counter