Maktaba Wahhabi

379 - 589
نہ ان دونوں امروں میں تمییز کرتا ہے۔ 5۔اس کے بعد بہ طور دلیل کے یہ ذکر کیا ہے جو امام بخاری رحمہ اللہ نے ’’کتاب الایمان‘‘ میں ’’کفر دون کفر‘‘ کا عنوان قائم کیا ہے۔ 6۔علامہ ابن القیم رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ اللہ کی نازل کردہ شریعت کے علاوہ کسی چیز کے ساتھ فیصلہ کرنا اور نماز ترک کرنا عملی کفر ہے۔ اس کی تحقیق یہ ہے کہ کفر دو طرح کا ہوتا ہے، ایک کفرِ عمل و فساد، اور دوسرا کفرِ جحود و عناد، چنانچہ کفر جحود یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اللہ تعالیٰ کے پاس سے جو کچھ لائے ہیں ، بندہ ہٹ دھرمی اور عناد کی بنا پر اس کا انکار کرے۔ یہ کفر ہر لحاظ سے ایمان کی ضد ہے۔ رہا کفرِ عمل تو وہ دو طرح کا ہے، ایک تو وہ جو ایمان کے مخالف اور اس کی ضد ہے، جبکہ دوسرا ایمان کے مخالف نہیں ہوتا ہے۔ 7۔علامہ ابن القیم رحمہ اللہ کا مذکورہ بالا کلام نقل کرنے کے بعد علامہ محمد بن اسماعیل الامیر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ عملی کفر میں سے ایک اولیا کو پکارنا، شدائد کے وقت ان کی دہائی دینا، ان کی قبروں کا طواف کرنا، ان کی دیواروں کو چومنا اور ان کے لیے کچھ مال نذر کرنا ہے، چنانچہ گور پرستوں اور پیر پرستوں کے یہ افعال و اعمال کفر عملی ہیں نہ کہ کفر اعتقادی، کیونکہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں ، لیکن شیطان نے ان کی نظر میں اس بات کو مزین کر دیا ہے کہ یہ مردے اللہ کے نیک بندے ہیں ، نفع وضرر دے سکتے اور شفاعت کر سکتے ہیں ۔ لہٰذا اہلِ جاہلیت کا بتوں کے حق میں جو اعتقاد تھا، ویسا ہی اعتقاد ان قبر پرستوں کا اولیا کے بارے میں ہے، فرق اتنا ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کی توحید کا اثبات کرتے ہیں اور اولیا کو معبود نہیں جانتے، جبکہ کفار نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی توحید کی طرف دعوت کا انکار کیا اور یہ کہا تھا: ﴿ اَجَعَلَ الْاٰلِھَۃَ اِِلٰھًا وَّاحِدًا﴾ [صٓ: ۵] [کیا اس نے تمام معبودوں کو ایک ہی معبود بنا ڈالا؟] ان مشرکین نے تو سچ مچ اللہ تعالیٰ کے شریک ٹھہرائے تھے اور تلبیے میں وہ یہ کہتے تھے: ’’لبیک لا شریک لک إلا شریکا ھو لک تملکہ وما ملک‘‘[1] [اے اللہ! میں حاضر ہوں ، سوائے ایک شریک کے تیرا کوئی شریک نہیں ہے، وہ بھی تیرا
Flag Counter