Maktaba Wahhabi

61 - 589
صاحب رحمہ اللہ نے اپنی زندگی کے واقعات خوب صورت انداز میں قلم بند کر دیے ہیں ۔ اردو ہی میں نواب صاحب کا سفر نامہ حج ’’رحلۃ الصدیق إلی بیت العتیق‘‘ لائقِ مطالعہ ہے اور مختلف مراحلِ حج کا دل نواز مرقع ہے۔ بوقلموں علوم پر ان کی گرفت کا یہ عالم ہے کہ خالص درسی کتابوں پر بھی انھوں نے حواشی لکھے یا ان کی شرح قلم بند کی، مثلاً ’’تصریف الریاح‘‘ کے نام سے ’’مراح الأرواح‘‘ کا فارسی میں ترجمہ کیا۔ کافیہ کی شرح ’’صافیہ‘‘ کے نام سے فارسی میں لکھی۔ منطق کی کتاب شرح تہذیب کی شرح عربی میں ’’تہذیب‘‘ کے نام سے لکھی۔ میزان کی شرح ’’قسطاس الأذعان‘‘ لکھی۔ عربی ادبیات میں انشاے عربی، البلغۃ إلی أصول اللغۃ، تکمیل العیون بتعارف العلوم والفنون، العلم الخفاف من علم الاشتقاق، ربیع الأدب، السحاب المرکوم في بیان أنواع الفنون والعلوم‘‘ ان کی معروف تصانیف ہیں ۔ اردو اور فارسی غزلیات کا مجموعہ ’’دیوان گل رعنا‘‘ ان کے ذوق شعری کا بین ثبوت ہے۔ اسی قسم کا ایک اور مجموعہ ’’نفح الطیب من المنزل والحبیب‘‘ بھی ان سے یادگار ہے۔ اخلاقیات کے موضوع پر بھی ان کا قلم عربی، فارسی، اور اردو میں رواں دواں ہے۔ اس ضمن میں ان کی تصانیف میں إیقاظ النیام لصلۃ الأرحام، إسعاد العباد بحقوق الوالدین والأولاد، إدامۃ السکر بإقامۃ الصبر والشکر، محاسن الأعمال، مکارم الأخلاق شامل ہیں ۔ فضائل و مناقب کے باب میں بھی نواب صاحب نے خوب دادِ تحقیق دی۔ اس سلسلے میں عربی، فارسی، اردو میں ان کی تیرہ کتابوں کی نشان دہی ہوتی ہے، جن میں عربی زبان میں الشمامۃ العنبریۃ في مولد خیر البریۃ، کلمۃ العنبریۃ في مدح خیر البریۃ، فارسی میں ’’جلب المنفعۃ في الذب عن الأئمۃ الأربعۃ‘‘ اور اردو میں ’’السیف المسلول علی من سب الرسول، تکریم المؤمنین بتقدیم الخلفاء الراشدین، فصل الخطاب في فضل الکتاب‘‘ شامل ہیں ۔ سیاسیات کے متعلق اردو میں ’’حسن المساعي إلی إصلاح الرعیۃ والراعي، فلاح
Flag Counter