Maktaba Wahhabi

441 - 589
﴿ وَ عَلَی اللّٰہِ فَتَوَکَّلُوْٓا اِنْ کُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ﴾ [المائدۃ: ۲۳] [اور اللہ ہی پر پس بھروسا کرو، اگر تم مومن ہو] یعنی اللہ تعالیٰ پر سچے ایمان کی ایک شرط یہ ہے کہ تم صرف اللہ پر توکل اور اکیلے اللہ ہی پر بھروسا رکھو، اسی طرح دعا اور استغاثہ بھی صرف اللہ سے کرو۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو یہ حکم دیا ہے کہ ﴿ اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ﴾ [الفاتحۃ: ۴] [ہم صرف تیری عبادت کرتے ہیں اور صرف تجھ سے مدد مانگتے ہیں ] کہو۔ مگر اس کے قائل کی تصدیق تب ہی ہو گی، جب وہ صرف اللہ کی عبادت کرے۔ ورنہ وہ اپنے اس دعوے میں جھوٹا ہے۔ زبان سے تو وہ یہ پڑھتا ہے جب کہ اس کے مفہوم کے مطابق عمل نہیں کرتا، کیونکہ ﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ﴾ [الفاتحۃ: ۴] کا مطلب یہ ہے: ’’نخصک بالعبادۃ، و نفردک بھا دون أحد‘‘ [ہم تجھے عبادت کے ساتھ خاص کرتے ہیں اور تجھ ہی کو ہر ایک کے سوا اس عبادت کا تنہا حق دار سمجھتے ہیں ] ان آیات ﴿اِیَّایَ فَاعْبُدُوْنِ﴾ اور ﴿اِیَّایَ فَاتَّقُوْنِ﴾ کا بھی یہی مطلب ہے، جیسا کہ علم بیان میں یہ بات ثابت شدہ ہے کہ ایسے لفظ کو مقدم کرنا جس کا حق بعد میں آنا ہوتا ہے، حصر کا فائدہ دیتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ تم صرف اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور صرف اسی سے ڈرو، جیسا کہ ’’الکشاف‘‘ میں ہے۔[1] اکیلے اللہ کی عبادت تب ہی ہو سکتی ہے جب دعا و ندا، خوف ورجا، استغاثہ و استعانت، التجا اور عبادات کی جملہ اقسام جیسے خضوع و قیام، رکوع و سجود، طواف، حلق و تقصیر، عام لباس اتار کر خاص لباس احرام پہننا اور اسی طرح کی دیگر عبادات صرف اللہ کے لیے خاص ہوں ۔ ورنہ جو شخص ان کاموں میں سے کوئی کام کسی مخلوق کے لیے کرتا ہے، خواہ وہ مخلوق زندہ ہو یا مردہ یا کوئی اور چیز، تو وہ شخص شرک فی العبادۃ کا مرتکب ہو رہا ہے۔ جس کسی کے لیے مذکورہ افعال ادا کیے جائیں ، وہ معبود ٹھہرتا ہے، قطع نظر اس کے وہ فرشتہ ہو یا پیغمبر، ولی ہو یا پیر و شہید، بھوت ہو یا پری، درخت ہو یا پتھر، قبر ہو یا استھان یا جن،
Flag Counter