Maktaba Wahhabi

409 - 452
سوال:آج کل بازاروں میں صورت حال یہ ہے کہ عورتیں عریاں قسم کا لباس پہنے ہوئے ہوتی ہیں، وہاں مردوزن کا اختلاط بھی ہوتا ہے، اس قسم کے بازار میں جانے کا کیا حکم ہے؟ جواب: اس قسم کے بازار میں ضرورت کے بغیر جانا درست نہیں۔ ویسے بھی بازار کا شور و شغب ایک مسلمان کے لئے موزوں نہیں، بالخصوص جب وہاں اس قسم کی صورت حال سے دو چار ہونا پڑے جو سوال میں ذکر کی گئی ہے، تاہم اگر سخت ضرورت کے پیش نظر وہاں جانا نا گزیر ہو تو ان امور کو پیش نظر رکھنا چاہیے: 1 نیکی کا حکم اور برائی سے منع کرے، مسلمان کے لئے یہ ایک مذہبی فریض ہے۔ 2 نظریں جھکاتے ہوئے اور اسباب فتنہ سے بچتے ہوئے وہاں جائے۔ 3 اپنے دین اور عزت کی حفاظت کی حرص لے کر اور شر کے وسائل سے دور رہتے ہوئے وہاں جائے، اگر اس میں طاقت ہو تو اس قسم کے بازار میں برائی سے روکنے کےلئے جانا باعث اجر و ثواب ہے۔ اللہ تعالیٰ اس امت کے متعلق فرماتے ہیں: ’’ تم میں سے ایک جماعت ایسی ضرور ہونی چاہیے جو خیر و بھلائی کی طرف لوگوں کو دعوت دے ، نیکی کی تلقین کرے اور برے کاموں سے روکے، یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ ‘‘[1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے : جب لوگ برائی دیکھنے کے بعد اسے نہیں روکیں گے تو قر یب ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی سزا میں انہیں بھی شامل کر لے۔[2] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے کہ تم میں سے جو کوئی برائی دیکھے تو اسے اپنے ہاتھ سے روکے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو اپنی زبان سے اس کی برائی بیان کرے اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو اپنے دل میں ہی اسے برا خیال کرے اور یہ ایمان کا کمزور ترین درجہ ہے۔[3] ان آیات و احادیث کے پیش نظر ایک مسلمان کسی سخت ضرورت کےپیش نظر بازار میں جا سکتا ہے البتہ اسے درج بالا آداب کو ضرور ملحوظ رکھنا ہو گا۔ ( واللہ اعلم ) سوال:میری بیوی حمل کے آخری مرحلہ میں ہے، کیا اس حالت میں اس سے ہم بستری کرنا جائز ہے، کتاب و سنت کے مطابق میری راہنمائی کریں؟ جواب: انسان ، دوران حمل اپنی بیوی سے جب چاہے ہم بستری کر سکتا ہے۔ کتاب و سنت میں اس کے متعلق کوئی ممانعت نہیں لیکن اگر ایسا کرنے سے کسی قسم کےنقصان کا اندیشہ ہو تو یہ فعل حرام ہے۔ اگر نقصان کا اندیشہ نہیں البتہ تکلیف اور مشقت ہو تو اس صورت میں بہتر ہے کہ ہم بستری نہ کی جائے کیونکہ بیوی کو مشقت میں ڈالنا حسن معاشرت کے خلاف ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ’’ اور ان عورتوں سے احسن انداز میں معاشرت اختیار کرو۔‘‘[4] بہر حال صورت مسؤلہ میں دوران حمل آدمی اپنی بیوی سے ہم بستری کر سکتا ہے بشرطیکہ کسی قسم کے نقصان کا خطرہ نہ ہو اور اگر
Flag Counter