Maktaba Wahhabi

98 - 452
جواب: جب کوئی انسان نماز پڑھ رہا ہو تو اسے سلام کہا جا سکتا ہے یا نہیں اور وہ جواب دے سکتا ہے یا نہیں؟ اس کے متعلق فقہا و محدثین میں خاصا اختلاف ہے ، در اصل جب دوران نماز بات چیت کرنے کی اجازت تھی تو سلام بھی کیا جا تا تھا اور اس کا جواب بھی زبان سے دیا جا تا تھا لیکن جب بات چیت کرنے کی ممانعت ہو گئی تو نمازی پر پابندی لگا دی گئی کہ وہ نماز میں کسی دوسرے آدمی سے ہم کلام نہ ہو اور نہ ہی وہ کسی کو سلام کا جواب دے ، اس کے لیے نماز کی مصروفیت ہی کافی ہے، اس لیے وہ پوری توجہ سے ادعیہ و اذکار میں مصروف رہے جیسا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ہم نماز میں ایک دوسرے کو سلام کر لیا کر تے تھے پھر ہمیں کہا گیا کہ نماز میں مصروفیت ہو تی ہے۔ ‘‘[1] لیکن کچھ احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ نمازی خود تو کسی کو سلام نہیں کر سکتا تاہم اسے سلام کیا جا سکتا ہے اور وہ اس سلام کا جواب زبان سے تو نہیں بلکہ اشارے سے دے سکتا ہے ، چنانچہ صہیب رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا جبکہ آپ نماز پڑھ رہے تھے، میں نے آپ کو سلام کیا تو آپ نے اشارہ سے جواب دیا، راوی کا بیان ہے کہ آپ نے اپنی انگلی کا اشارہ کیا۔ [2]امام ابو داؤد نے اس حدیث پر یوں عنوان قائم کیا ہے :’’نماز کے دوران میں سلام کا جواب دینا۔‘‘ [3] اس حدیث پر امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ اور امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی اس قسم کے عنوانات قائم کیے ہیں ، جیسا کہ ذیل میں وضاحت ہے: ’’دوران نماز میں اشارہ کرنا ‘‘ (ترمذی ، الصلوٰۃ باب نمبر ۱۵۴) ’’دورانِ نماز میں اشارہ کے ساتھ سلام کا جواب دینا۔‘‘ [4] حضرت صہیب رضی اللہ عنہ اس سلسلہ میں اپنا ایک اور مشاہدہ بیان کرتے ہیں :چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قبا میں نماز ادا کر نے کے لیے تشریف لائے، متعدد انصاری حضرات حاضر ہو کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام عرض کرنے لگے، میں نے حضرت صہیب رضی اللہ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے سے پوچھا، آپ اس موقع پر سلام کا جواب کس طرح دیتے تھے ؟ انھوں نے فرمایا کہ ہاتھ سے اشارہ کرتے تھے۔ [5] امام ابن ماجہ رضی اللہ عنہ نے اس حدیث پر بایں الفاظ عنوان قائم کیا ہے :’’نمازی سلام کا جواب کس طرح دے۔‘‘ [6] محدث ابن خزیمہ رضی اللہ عنہ نے بھی اس حدیث کو بیان کیا ہے اور اس پر یوں عنوان قائم کیا ہے: ’’نمازی کو اگر دوران نماز سلام کیا جائے تو اسے اشارہ کے ساتھ سلام کا جواب دینے کی اجازت ہے۔ ‘‘[7] حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے یہی سوال حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے بھی کیا تھا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس طرح جواب دیتے ہوئے دیکھا جبکہ آپ نماز پڑھ رہے تھے اور لوگ (انصار) آپ کو سلام کہتے تھے ، انھوں نے کہا اس طرح اور اپنی ہتھیلی پھیلائی۔[8] امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت صہیب رضی اللہ عنہ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ دونوں سے اس قسم کا سوال
Flag Counter