Maktaba Wahhabi

121 - 668
اس اختلاف کی تطبیق اس طرح ہے کہ جن لوگوں نے فجر کی نماز میں کعبہ بدلنے کی خبر سنی، وہ مسجدِ قبا میں تھے، جو مدینہ منورہ کے قریب ہی ایک جگہ ہے اور حضرت برائ رضی اللہ عنہ والا واقعہ، جس میں عصر کی نماز کا ذکر ہے، اس سے الگ تھا اور قبا کا ذکر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ والی حدیث میں بھی موجود ہے، پس الگ الگ واقعے کی صورت میں اختلاف نہ رہا۔ مسلمانوں کو خیال کرنا چاہیے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع میں کیسے مضبوط و سرگرم تھے۔ سنت پہنچ جانے کے وقت ہی عمل میں مشغول ہو جایا کرتے تھے۔ حال کے مسلمانوں کو بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرح سنت کی اتباع میں مشغول ہوجانا چاہیے۔ تحفۃ الاحوذی میں بحوالہ طبری حضرت براء رضی اللہ عنہ کی حدیث کے ما تحت حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث نقل کی گئی ہے، جس سے مذکورہ بالا حدیثوں کا مطلب کھل جاتا ہے۔ حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مکے سے مدینے کی طرف ہجرت کی تو وہاں یہود کی کثرت تھی اور وہ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی خدا نے اسی کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے کا حکم کیا۔ پس یہودی لوگ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے قبلے کی طرف موافقت دیکھ کر نہایت خوش ہوئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سترہ مہینے اسی حالت میں گزر گئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مرضی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت اللہ کی طرف، جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قبلہ تھا، نماز پڑھنے کی اجازت ہو جائے۔ خدا سے دعا کرتے ہوئے آسمان کی طرف نظر کرتے تھے، پس اللہ تعالیٰ نے آپ کی دعا کو قبول کیا اور مندرجہ بالا آیت کو اتارا اور بیت المقدس کے بجائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قبلہ بیت اللہ مقرر کیا گیا۔[1] پھر امام احمد رحمہ اللہ کی روایت، جو انھوں نے بھی حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے کی ہے، یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم مکے میں بیت المقدس کی طرف ہی نماز پڑھتے رہے، حالانکہ کعبہ وہاں موجود تھا۔[2] پس مدینے میں آکر اللہ تعالیٰ نے تاکیداً بیت المقدس کی طرف نماز پڑھنے کا دوبارہ حکم فرمایا۔ ان سب حدیثوں میں اس امر کا ثبوت ملتا ہے کہ بیت المقدس کی طرف نماز پڑھنا خدا ہی کا حکم تھا، اس میں اجتہاد کا کوئی دخل نہیں ، جیسا کہ بعض کا خیال ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا سے خدا تعالیٰ نے بیت المقدس کو منسوخ کرتے ہوئے بیت اللہ کی طرف نماز پڑھنے کا حکم فرمایا۔ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اجتہاد اور اختیار ہی سے قبلہ مقرر کر سکتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیت المقدس چھوڑ کر بیت اللہ کی طرف
Flag Counter