Maktaba Wahhabi

173 - 668
آٹھواں شبہہ: علاوہ ازیں مندرجہ ذیل حدیثوں کی بنا پر بھی فضائل سیدالعالمین پر اشتباہ کی گنجایش ہو سکتی ہے۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لاَ تُخَیِّرُوْا بَیْنَ أَنْبِیَائِ اللّٰہِ)) (بخاري ومسلم) [1] نیز فرمایا: (( وَ لَا تُفَضِّلُوْا بَیْنَ أَنْبِیَائِ اللّٰہِ)) (بخاري، مسلم، مشکاۃ، باب بدء الخلق) [2] ان دونوں حدیثوں کا ترجمہ یہ ہے کہ خدا کے نبیوں کے درمیان کسی ایک کو دوسرے پر فضیلت نہ دو۔ یعنی یہ نہ کہو کہ فلاں نبی فلاں سے افضل اور اچھا ہے۔ پس جس صورت میں نبیوں کو ایک دوسرے پر فضیلت دینا ممنوع ہے تو حبیبِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم کو کیوں تمام نبیوں سے افضل ثابت کیا جاتا ہے؟ ازالہ: اس کا جواب امام نووی نے ’’شرح مسلم جلد ۲، کتاب الفضائل‘‘[3] کے شروع میں جو دیا ہے اس کو ہم یہاں کچھ تشریح کے ساتھ نقل کرتے ہیں ۔ جاننا چاہیے کہ انبیا علیہم السلام کی فضیلت دو قسم کی ہے: ایک سے تو یقینا منع کیا گیا ہے اور وہ یہ ہے کہ ایک نبی کو دوسرے پر فضیلت دیتے وقت مفضول کی توہین وتنقیص لازم آئے گی، جس سے عوام کے درمیان نزاع پیدا ہوگا، جیسا کہ عیسائیوں کی طرح کسی نبی کی شان میں ایسا غلو کرنا کہ اس کی طرف خدائی کی صفات کو منسوب کر دینا اور جیسا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں علمِ غیب اور حاضر و ناظر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مختار کل سمجھنا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بشر ہونے سے انکار کرنا، حالانکہ یہ صریح کفر ہے، کیونکہ نصوصِ قرآنیہ و حدیثیہ کے خلاف ہے، جس سے قرآن و حدیث کی تکذیب لازم آتی ہے۔ ایسے غلو کا نام فضائل رکھ کر خلقت میں گمراہی پھیلانا اور وہ فضائل، جو روایات کاذبہ میں مذکور ہیں ، ان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا، چونکہ یہ صریح کفر اور کذب اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر افترا ہے، اس لیے ان سے روکا گیا۔
Flag Counter