Maktaba Wahhabi

419 - 668
اہلِ اسلام پر عیسائیوں کا زبردست اعتراض اور اس کا دفعیہ پادری فنڈر صاحب نے میزان الحق میں اور دوسرے عیسائیوں نے بھی اہلِ اسلام پرحجت قائم کرتے ہوئے یہ طعن کیا ہے کہ اہلِ اسلام کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان پر زندہ اٹھائے گئے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم موت سے مرکر قبر میں تاحال مدفون ہیں اور یہ امر ظاہر ہے کہ زندہ مردے سے افضل ہوتا ہے، بالخصوص وہ زندہ جو آسمان پر قائم ہے اور وہ مردہ جو زمین میں مدفون ہے۔ یقینا آسمانی زندہ، زمینی مردے سے، جو قبر میں مدفون ہے، عالی شان اور برتر ہوتا ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ قادیانی حضرات نے تو یہ جواب دیا کہ مسیح بھی مر چکا اور قبر میں مدفون ہے۔ لیکن ہم مسلمان اس جواب کو نہایت بے بنیاد سمجھ کر نظر انداز کرتے ہیں ۔ ہمارا جواب یہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی زندہ بہ جسد عنصری آسمان پر اٹھائے گئے۔ سورت بنی اسرائیل کے شروع میں ہے کہ خدا تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ بیت اللہ سے اقصی تک پہنچا دیا، پھر سورۃ النجم میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جبریل امین کو اصل شکل میں سدرۃ المنتہی کے نزدیک دیکھا۔ احادیثِ صحیحہ متواترہ میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم براق پر سوار ہو کر مکہ سے بیت المقدس شام کے علاقے میں پہنچ گئے اور وہاں سے آسمان پر اٹھائے گئے۔ سات آسمانوں سے تجاوز کرتے ہوئے سدرۃ المنتہی، بلکہ بیت المعمور تک پہنچ گئے، وہاں پردے میں خدا تعالیٰ سے کلام کیا۔ موسیٰ علیہ السلام کو خدا نے طور پر بلا کر کلام کیا، لیکن موسوی کلام کا جب خدا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ارادہ کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی بلند جگہ پر بلایا، جہاں کوئی نبی اور فرشتہ نہیں پہنچ سکتا۔ اسلامی روایات کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو دوسرے آسمان پر رونق افروز ہیں ، لیکن ایک رات میں خدا تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سات آسمانوں سے اوپر بلا کر پردے میں کلام کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم آسمان پر جانے کی وجہ سے بدر جہا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے افضل و عالی شان ہیں ۔ جو معراج مکہ میں وحی کے بعد ہجرت سے پیشتر ہوا، یہ معراج یقینا جسمانی ہے۔ امام ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس معراج کے منکر کو کافر کہہ دیا ہے۔ ہم اہلِ سنت
Flag Counter